پاکستان اور جنوبی افریقہ کےمابین دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز چھبیس جنوری سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے تاریخی گراؤنڈ میں شروع ہوگی۔ یہ ستائیسواں موقع ہوگا کہ جب دونوں ممالک کی ٹیمیں طویل طرز کی کرکٹ میں مدمقابل آئیں گی۔
دونوں ٹیمیں 19 جنوری 1995 کو پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلنے جوہانسبرگ کے میدان پر اتری تھیں۔جہاں فتح حاصل کرنے والی میزبان ٹیم کا پاکستان کے خلاف ٹیسٹ ریکارڈ اب بھی بہترین ہے۔ اب تک کھیلے گئے چھبیس میں سے 4 مقابلوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی جبکہ 7 میچز ڈرا ہوئے۔ 15 میچوں میں جنوبی افریقہ نے فتح سمیٹی۔
دونوں ٹیموں کے مابین آخری ٹیسٹ میچ جنوری 2019میں جنوبی افریقہ کے سپر اسپورٹس کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں فتح میزبان ٹیم کے حصے میں آئی۔
اس سے قبل پاکستان اپنی سرزمین پر کُل سات ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کرچکا ہے، جہاں ایک میں اسے فتح اور 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 4 میچ ڈرا ہوگئے۔ دونوں ٹیموں کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں (2007 میں) کھیلا گیا واحد ٹیسٹ میچ جنوبی افریقہ نے جیتا تھا۔
موجودہ ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل اظہر علی سب سے زیادہ مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں حریف ٹیم کا سامنا کرچکے ہیں۔ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف 10 ٹیسٹ میچوں میں 25.31 کی اوسط سے 481 رنز بناچکے ہیں تاہم کپتان بابراعظم اب تک تین ٹیسٹ میچوں میں حریف ٹیم کے خلاف ایکشن میں نظر آئے، جہاں انہوں نے 36.83 کی اوسط سے 221 رنز بنائے۔ جس میں 2 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ فاسٹ باؤلنگ اٹیک کو لیڈ کرنے والے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اب تک 2 ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں آچکے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر ان 2 ٹیسٹ میچوں کی تین اننگز میں 9 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں۔ آلراؤنڈر فہیم اشرف صرف ایک مرتبہ حریف ٹیم کے مدمقابل آچکے، انہوں نےاس میچ میں 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔
مہمان ٹیم کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک کاپاکستان کے خلاف ریکارڈ موجودہ اسکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں میں سب سے بہتر ہے۔انہوں نے پاکستان کے خلاف اب تک کھیلے گئے 3 ٹیسٹ میچوں میں 62.75 کی اوسط سے 251 رنز بنارکھے ہیں۔ سابق کپتان فاف ڈوپلیسی میزبان ٹیم کے خلاف سات ٹیسٹ میچوں میں شرکت کرچکے ہیں، جہاں ان کے رنز بنانے کی کُل تعداد 246 ہے۔
دونوں ممالک کے خلاف آخری سیریز میں کاگیسو رابادا نے 18.70 کی اوسط سے 17 وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔
مصباح الحق، ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم:
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں کبھی بھی آسان حریف نہیں رہی تاہم مہمان ٹیم تیرہ سال بعد پاکستان کےمیدانوں میں کرکٹ کھیلے گی ، جس کا ایڈوانٹیج پاکستان کو ہوگا۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان کے پاس میزبان ٹیم کے خلاف اپنے ٹیسٹ ریکارڈ کو بہتر بنانے کایہ ایک سنہری موقع ہے۔
ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل یہ دونوں ٹیسٹ میچز پاکستان کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، ہم ان دونوں میچز میں شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرکے پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے۔
مصباح الحق نے کہا کہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کرکٹ کھیلنا ہمیشہ سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ میچز میں بہترین کھیل کا مظاہرہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز اہم ہے، وہ پراعتماد ہیں کہ اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑی بہترین نتائج دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لہٰذا انہیں امید ہے کہ سیریز کے نتائج بھی شاندار ہوں گے۔
مارک باؤچر، ہیڈ کوچ جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم:
جنوبی افریقہ کے ہیڈ کوچ مارک باؤچر کاکہناہے کہ پاکستان آسان حریف نہیں، انہیں ہوم گراؤنڈ پر شکست دینے کے لیے بھرپور حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پچز بیٹنگ کے لیےسازگار ہوتی ہیں، لہٰذا انہیں اپنی بیٹنگ لائن اپ سے بہتر کھیل کی امید ہے، حال ہی میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچز میں لمبی اننگز کھیلنے سے بلے بازوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ۔
مارک باؤچر نے مزید کہا کہ پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ کو ہوم ایڈوانٹیج ہوگا، لہٰذا یہ سیریز ہمارے بلے بازوں کی تکنیکی صلاحیتوں کا امتحان ہوگی تاہم جو بیٹسمین زیادہ دیر کریز پر وقت گزارے گا اس کے لیے رنز بنانا آسان ہوتا چلا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے فاسٹ باؤلر زکو وکٹیں حاصل کرنے کے لیےمحنت کرنا ہوگی ہے۔مارک باؤچر نے کہا کہ ایک طویل عرصہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی، لہٰذا انہوں نے تمام کھلاڑیوں کوپرعزم اور فوکس رہتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی ہے، انہیں دونوں ٹیموں کے مابین کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔