چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کی جانب سے بابراعظم کا ذاتی واٹس ایپ میسج منظرِعام پر لانے کے بعد بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان معاملات مزید سنجیدہ نوعیت اختیار کرگئے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بابراعظم نے اپنا ذاتی واٹس ایپ میسج لائیو ٹی وی پر شیئر کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی یا نہیں، مگر دوسری جانب پی سی بی چیئرمین کے اس اقدام کے بارے میں اخلاقی نوعیت کے سوالات اٹھ گئے ہیں کیوںکہ کسی کے بھی پیغامات لیک کرنا پرائیویسی کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا تھا کہ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکاء اشرف مبینہ طور پر بابر اعظم کی کالز اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے ان سے رابطہ کرنے کی کوششوں کو نظر انداز کر رہے تھے۔ تاہم ان دعوؤں کے جواب میں ذکا اشرف نے ایک مقامی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے کپتان نے کبھی ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا۔
ذکاء اشرف نے واضح کیا کہ "راشد لطیف کہتے ہیں کہ میں بابر کا فون نہیں اٹھاتا، تو اصل میں بات یہ ہے کہ اس نے مجھے کبھی فون ہی نہیں کیا۔ ٹیم کے کپتان کو ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ یا چیف آپریٹنگ آفیسر سے بات کرنی ہوتی ہے۔"
ذکاء اشرف کی جانب سے بابر کی جانب سے کسی بھی رابطے سے انکار کے باوجود انہوں نے انٹرویو لینے والے صحافی کے ساتھ بابر اعظم کا ذاتی واٹس ایپ پیغام شیئر کرکے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کی بھی کوشش کی۔
بابر اعظم اور پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کے درمیان واٹس ایپ میسجز کا تبادلہ ہوا تھا جو ٹی وی پروگرام میں دکھایا گیا۔
اس انکشافی گفتگو میں سلمان نصیر کے پیغام میں مبینہ طور پر کہا گیا "بابر ٹی وی اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آپ چیئرمین (پی سی بی) کو فون کر رہے ہیں اور وہ جواب نہیں دے رہے، کیا آپ نے حال ہی میں انہیں فون کیا ہے؟"
میزبان کے مطابق بابراعظم نے اس میسج کا یوں جواب دیا "سلام، سلمان بھائی میں نے سر کو کوئی فون نہیں کیا۔"
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا بابر نے اپنے ذاتی پیغام کو لائیو ٹی وی پر شیئر کرنے پر رضامندی دی تھی یا نہیں
پروگرام میں شریک سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے بھی ایسا ہی نکتہ اٹھایا اور استفسار کیا کہ کیا پی سی بی چیف یا پروگرام پروڈیوسر نے بابراعظم کا ذاتی پیغام براہ راست نشر کرنے سے پہلے ان کی رضامندی لی؟۔