پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو میڈیا رائٹس کی فروخت سے 8سے 10ارب روپے تک کی آمدنی ہوسکتی ہے۔
پی سی بی کو آئندہ ماہ کئی اہم فیصلے کرنے ہیں، ان میں پی ایس ایل اور انٹرنیشنل کرکٹ کے میڈیا حقوق کی فروخت بھی شامل ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سے 8سے 10ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے،2 چینلز دوڑ میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں مگر ان میں سے ایک ماضی میں عدم ادائیگی کے سبب بلیک لسٹ ہو چکا ہے جبکہ تیسرا پاکستانی چینل بھی ایک غیرملکی ادارے کے ساتھ بڈنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔
پی سی بی کو پروڈکشن کے حقوق بھی دینے ہیں، اس کے لیے بھی 2 کمپنیاں میدان میں آ سکتی ہیں،ایک نے غیرملکی کمپنی کے ساتھ مل کربڈ دینے کا ارادہ کیا ہے، عموما رائٹس کی فروخت سے قبل کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے ساتھ مارکیٹ ریسرچ بھی کرائی جاتی ہے،البتہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ابھی یہ سلسلہ شروع ہو چکا ہے یا نہیں۔
ماضی میں پاکستان کے لیے پی ایس ایل اور انٹرنیشنل کرکٹ کے میڈیا حقوق الگ فروخت کیے جاتے تھے،اس بار کی پالیسی ابھی سامنے نہیں آئی، اہم کنٹریکٹس سے قبل کئی سابقہ آفیشلز نے پی سی بی میں انٹری کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
گزشتہ دنوں بابر حمید، بدر رفاعی اور صہیب شیخ نے قذافی اسٹیڈیم میں ملاقاتیں بھی کیں،چند سال قبل ڈائریکٹر کمرشل کی حیثیت سے کام کرنے والے بابر حمید نے اب کمرشل و مارکیٹنگ کنسلٹنٹ کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھال لی ہے،ماضی میں ان پر ہراسگی کا الزام لگا تھا۔
بورڈ ترجمان کے مطابق ان کے خلاف ہراسگی کا الزام ثابت نہیں ہوا تھا،اس لیے ان کی دوبارہ تقرری میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہوئی، بابرحمید نے 2021 میں نیوزی لینڈ سے سیریز کے دوران ڈی آرایس تنازع پر انکوائری کا سامنا کرنے کے بجائے مستعفی ہونے کو ترجیح دی تھی، انھیں جلد ہی ڈائریکٹر مارکیٹنگ کا عہدہ بھی مل سکتا ہے جس کے لیے گذشتہ دنوں اشتہار جاری کیا گیا تھا،ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس صورت میں موجودہ ڈائریکٹر کمرشل عثمان وحید کی پوزیشن کیا ہوگی؟
سابق سربراہ مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی قریبی ساتھی لیگ کمشنر نائلہ بھٹی کی ملازمت بدستور خطرے میں ہے، ڈائریکٹر پی ایس ایل کے لیے اشتہار جاری ہو چکا ہے، صہیب شیخ یا ایک پی ایس ایل فرنچائز کے سابق آفیشل ان کی جگہ سنبھال سکتے ہیں، صہیب ماضی میں سینئر جنرل منیجر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بابرحمید کی تقرری سے سی او او سلمان نصیر خوش نہیں ہیں،دونوں کے ماضی میں تعلقات مثالی نہیں رہے تھے۔