کراچی: پی ایس ایل کا میدان سے باہر قانونی محاذ گرم ہے جس سے متعلق ’’تھرڈ امپائر‘‘ فیصلہ کریں گے۔
پاکستان سپر لیگ کے معاملات گزشتہ چند برس سے مسائل کا شکار ہیں، میدان سے باہر بھی ماحول گرم رہتا ہے، ناقص کوویڈ پروٹوکولز کی وجہ سے پانچویں اور چھٹے ایڈیشن کو درمیان میں روک کر کئی ماہ بعد مکمل کیا گیا تھا۔
پی ایس ایل 5 کو مارچ 2020 میں 30 میچز کے بعد روکا گیا، پھر نومبر میں کوالیفائرز و فائنل کا انعقاد ہوا، چھٹے ایڈیشن کو مارچ 2021 میں کراچی میں 14 میچز کے بعد معطل کرنا پڑا، پی سی بی نے مارچ میں ’’فورس میجور‘‘ کا اعلان کیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسانی دائرہ اختیارسے باہر کے معاملات کی وجہ سے ایونٹ روکا، اس میں تمام پارٹیز کوشش کرتی ہیں کہ ایک دوسرے کے مالی نقصان کو کسی طرح کم کیا جا سکے،مگر پھر جون میں ابوظبی میں ایونٹ کو مکمل کرلیا گیا۔
حیران کن طور پر پی ایس ایل 5 اور 6 کے اکاؤنٹس تاحال فائنل نہیں ہو سکے، اس وجہ سے فرنچائزز کو منافع میں سے اپنا حصہ نہیں مل سکا، پی سی بی نے 2018 میں 3 برس کیلیے پی ایس ایل کے براڈ کاسٹنگ اور لائیو اسٹریمنگ رائٹس36 ملین ڈالر میں فروخت کیے تھے، مسلسل دوسرے برس بورڈ کا میڈیا رائٹس ہولڈر سے اختلاف ایک ہی معاملے پر ہوا، لیگ درمیان میں رکنے پر مکمل رقم کا مطالبہ کیا گیا جس پر اسے ایونٹ مکمل ہونے تک انتظارکا کہا گیا، معاہدے کے تحت 25 فیصد رقم آغاز سے قبل، فائنل کے وقت مزید 25 فیصد جبکہ اس کے بعد 60 روز میں بقیہ50 فیصد کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے،اس میں 15 دن کی مزید رعایت بھی مل سکتی ہے۔ گزشتہ برس پی سی بی نے ایک ارب روپے سے زائد کی براڈ کاسٹرانشورنس گارنٹی کیش کرانا چاہی جس پر کمپنی نے لاہور ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر لے لیا تھا، بعد میں ایونٹ مکمل بھی ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ چھٹے ایڈیشن کی پھر ایک ارب روپے سے زائد کی انشورنش گارنٹی کا کلیم کرتے وقت بورڈ نے مبینہ طور پر اصل سے زائد رقم کا مطالبہ کیا اور اس میں سرچارجزاور متنازع امور وغیرہ بھی شامل کر لیے حالانکہ انشورنس کمپنی اصل رقم سے زائد کسی صورت نہیں دے سکتی۔ میڈیا رائٹس ہولڈر نے اس کیخلاف اسٹے آرڈر لے لیا، کمپنی کی جانب سے بعد کی تاریخوں کے چیک پی سی بی لینے کو تیار نہ تھا مگر عدالت کی ہدایت پر لینا پڑے، معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ کسی تنازع کی صورت میں فیصلے کے لیے لندن کورٹ آف آربیٹریشن سے رجوع کیا جائے گا، اب 9 اگست کو مارٹن لو پاکستان آ کر معاملے کی سماعت کریں گے۔
پی ایس ایل کے اگلے میڈیا رائٹس ٹینڈرز بھی جلد جاری ہونے والے ہیں، نئے کمرشل رائٹس کی فروخت کیلیے کمیٹی میں فرنچائزز کے2 نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ بورڈ موجودہ رائٹس ہولڈر کو ڈس کوالیفائی کرنے کا ذہن بنا چکا، اس کیلیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوگا کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی اور اتنی زیادہ رقم دے سکے،اس حوالے سے ایک کنسورشیم بنانے کی کوشش پہلے ہی شروع ہو چکی ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ ابوظبی میں چھٹے ایڈیشن کے میچزگھاٹے کا سودا ثابت ہوئے،6روز ڈبل ہیڈرز ہوئے، دوسرا میچ رات تین بجے کے بعد تک دکھایا جاتا، اس میں ایک کوالیفائر بھی شامل رہا، ان میچزکی ٹی وی ریٹنگ بہت کم رہی اور کئی اسپانسرز بھی دستبردار ہو گئے تھے۔
پی سی بی نے بھاری رقم خرچ کر کے میچز یو اے ای منتقل تو کر دیے مگر ان کی کوئی مارکیٹنگ مہم نہیں چلائی جس کی وجہ سے زیادہ ہائپ نہ بن سکی،براڈ کاسٹرکو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ یاد رہے کہ فرنچائزز کے ساتھ فنانشل ماڈل پر تنازع گذشتہ برس عدالت پہنچ گیا تھا۔
اب نئے مجوزہ ماڈل پر ایک ریٹائرڈ جج کی رائے جلد سامنے آنے والی ہے جس پر اسے لاگو کرنے یا موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کا فیصلہ ہوگا۔ بورڈ نے گذشتہ برس خلیف ٹیکنالوجی کے ساتھ2019میں ہونے والا وائرلیس موبائل ٹیلی فونی اینڈ ایس ایم ایس رائٹس، ڈیجیٹل کلپس رائٹس،فینٹسی لیگ پلیٹ فارم اور ایپ ڈیولپمنٹ رائٹس کا3 سالہ معاہدہ مالی تنازعات کے بعد منسوخ کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا تھا،دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی نے ہی نئی ویب سائٹ بنا کر پی ایس ایل6میں کام کیا۔
اسی طرح ستمبر 2020میں ٹیک فرنٹ کمپنی کے ساتھ انٹرنیشنل میڈیا رائٹس کا معاہدہ بھی مالی مسائل کے سبب ختم کر دیا تھا، یہ کیس بھی اب آربیٹریشن میں ہے۔اس حوالے سے رابطے پر ترجمان نے کہا کہ پی سی بی اپنے کمرشل پارٹنرز کے ساتھ مالی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔