پاکستان سپر لیگ میں ادائیگیوں میں بے ضابطگیوں کے ایسوسی ایشن کے دعوے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشنز کو خط لکھا۔ پی سی بی نے کرکٹ کی عالمی کھلاڑیوں کی یونین کی رپورٹ کے بعد پی ایس ایل کے دوران کھلاڑیوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی تردید کی جس میں گزشتہ دو سال میں متعدد بڑی فرنچائز لیگز میں کھلاڑیوں کو فیس کی مد میں رقوم کی ادائیگی میں تاخیر یا عدم ادائیگی کی رپورٹس درج کی گئیں۔
فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشنز (فیکا) نے کہا کہ چار میں سے ایک کھلاڑی کو منظور شدہ لیگز میں ادائیگی کے مسائل کا سامنا ہے اور اسے متعدد بڑے فرنچائز ٹورنامنٹس میں ادائیگی کے مسائل کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کچھ لیگز میں آئی پی ایل، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ، لنکا پریمیئر لیگ، کینیڈا کی گلوبل ٹی 20، پی ایس ایل وغیرہ شامل ہیں۔
فیکا کے سی ای او ٹام موفٹ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ "دنیا بھر میں ڈومیسٹک لیگز کی ترقی کرکٹ کے لیے بہت بڑی چیز ہے اور اس نے کھلاڑیوں کے آگے بڑھنے کے لیے بہت سے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تاہم کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک میں تضادات کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز عثمان واہلہ نے غیر ملکی میڈیا کو اس حوالے سے حقائق بتاتے ہوئے الزامات کی تردید کی۔ عثمان واہلہ نے کہا کہ "ہمارے پی ایس ایل سیزن 9 میں کسی بھی کھلاڑیوں کی ادائیگیوں میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی اور نہ کبھی ہوئی ہے ، ہم نے فیکا کو ان کی دستاویز میں اس امر کی اصلاح کرنے کے لیے لکھا ہے۔"
پی ایس ایل کے معاہدے کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کو ان کی فیس کا 70 فیصد پاکستان آنے کے سات دن کے اندر ملنا چاہیے جبکہ بقیہ 30 فیصد ان کے آخری لیگ میچ کے 40 دنوں کے اندر ملنا چاہیے۔
پی سی بی کو پہلے بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب آسٹریلوی آل راؤنڈر جیمز فاکنر نے 2022ء پی ایس ایل کے آخری مراحل میں یہ الزام لگایا تھا کہ بورڈ ان کے معاہدے کو پورا کرنے میں ناکام رہاہے۔ تاہم یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے جب یہ انکشاف ہوا کہ فاکنر نے ٹیم کے ہوٹل میں ہنگامہ برپا کردیا تھا۔ اس کے بعد سے پی سی بی نے ان پر پی ایس ایل میں شرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔