آئی سی سی نے2024سے2027 تک کی انٹرنیشنل کرکٹ سائیکل کے لیے نیا ریونیو شیئرنگ ماڈل تجویز کیا ہے، اس پر ووٹنگ آئندہ ماہ ہونے والی بورڈ میٹنگ میں کی جائے گی۔
ذرائع سے سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق سب سے بھاری کمائی بھارت کی ہوگی،600 ملین ڈالر کی متوقع آمدنی سے آئی سی سی کے 12 فل ممبران کو مجموعی طور پر 88.81 فیصد ملیں گے، باقی 96 ایسوسی ایٹ ممبران کے حصے میں آنے ہیں، بی سی سی آئی کا حصہ 38.5 فیصد ہوگا، انگلینڈ اور آسٹریلیا بالترتیب 6.89 اور 6.25 فیصد رقم کے حقدار ہوں گے، پاکستان کا شیئر 5.75 فیصد ہے۔
یاد رہے کہ متوقع آمدنی کی زیادہ تر رقم نشریاتی حقوق کی فروخت سے حاصل ہوتی ہے، سابق کرکٹرز اور اس کھیل سے ماضی و حال میں جڑے آرگنائزرز بھی نئے ریونیو ماڈل کو ناانصافی پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ مالی طور پر مضبوط 3بڑوں خاص طور پر بھارت کو اپنی تجوریاں مزید بھرنے کا موقع ملے گا جبکہ دیگر ممبرز کے مفادات کو کاری ضرب لگے گی، پی سی بی بھی نئے ریونیو ماڈل سے ناخوش ہے،اس حوالے سے چند روز قبل ہی ’’ایکسپریس نیوز‘‘ میں خبر شائع ہو چکی ہے۔
اب برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مینیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ جو صورتحال فی الحال نظر آرہی ہے ہم اس سے خوش نہیں ہیں، ہم آئی سی سی پر زور دے رہے ہیں کہ یہ بتایا جائے کہ ان تک اعداد و شمار کیسے پہنچے؟
بورڈ کو نیا ریونیو ماڈل جون میں منظور کرنا ہے، جب تک یہ تفصیلات ہمیں فراہم نہیں کی جاتیں، ہم اسے منظور نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے پہلے ہی آئی سی سی سے وضاحت مانگی تھی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کی سربراہی میں کام کرنے والی فنانس اور کمرشل امور کی کمیٹی نے حصوں کا تعین کیسے کیا، اس حقیقت کے باوجود کہ تمام ملکوں کو پہلے سے زیادہ رقم ملے گی مگر کم از کم مزید 2 ٹیسٹ پلیئنگ ملک بھی اس ماڈل سے مطمئن نہیں ہیں۔
انھوں نے بھی مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔ بھارت آئی سی سی کی آمدن کا80 فیصد پیدا کرتا ہے، اس حوالے سے نجم سیٹھی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اصولی طور پر بھارت کو زیادہ حصہ ملنا چاہیے مگر ہمارا سوال یہ ہے کہ شیئرز کا ٹیبل تیار کس طرح کیا جا رہا ہے؟
یاد رہے کہ آئی سی سی کا دعویٰ ہے کہ مینز اور ویمنز ٹیموں کی کارکردگی اور کونسل کی آمدنی میں حصہ ڈالنے جیسے عوامل کی بنیاد پر ریونیو شیئر کا فیصلہ کیا گیا ہے، خبر رساں ادارے کے رابطے پر آئی سی سی کا کوئی آفیشل فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھا۔
واضح رہے کہ مجوزہ ریونیو ماڈل میں آمدنی کی تقسیم پر عالمی کرکٹ میں مسلسل بات کی جارہی ہے،اپنے ملک میں آئی پی ایل سمیت دنیا بھر کی لیگز میں بھارتی سرمایہ کاری سے پیدا ہونے والی اجارہ داری کو عالمی کرکٹ کے لیے تباہ کن قرار دیا جارہا ہے۔
سابق آئی سی سی چیف احسان مانی کے بعد انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک ایتھرٹن نے کھل کر اس ماڈل کی مخالفت کی ہے، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے کرکٹ میں عدم مساوات کے نقوش مزید گہرے ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس انداز میں ریونیو کی تقسیم سے مضبوط ملک مضبوط تر جبکہ کمزور مزید کمزور ہوتے جائیں گے، وسائل کی کمی سے کھیل کے فروغ کا عمل متاثر ہوگا، مقابلے کی فضا بڑے ملکوں میں ہی رہ جانے سے کرکٹ کی ساکھ متاثر ہوگی۔