پی ایس ایل فرنچائززکے اتحاد میں دراڑیں پڑنے لگیں جب کہ پی سی بی کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ دونوں فنانشل ماڈلز میں سے کسی ایک پر اتفاق نہ ہو سکا۔
پی ایس ایل فرنچائزز ابتدا سے ہی مالی نقصانات کا رونا روتی چلی آئی ہیں،ان کا موقف ہے کہ یکطرفہ معاہدے سے پی سی بی ہی فائدے میں رہتا ہے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آتا، معاملے کی سنگینی کا اندازہ فرنچائزز کے یکجا ہو کر پی سی بی کیخلاف عدالت جانے سے ہوا، بعد میں بورڈ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر کیس واپس لے لیا گیا، اس حوالے سے دونوں فریقین میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی نے فرنچائزز کو مجوزہ فنانشل ماڈل کے حوالے سے 2 پروپوزلز پیش کی ہیں۔ ایک میں سالانہ فیس کے ساتھ تمام معاہدوں کا 90 فیصد شیئر شامل ہے، دوسرے ماڈل میں بغیر فیس کی ادائیگی آمدنی میں سے 30 فیصد حصے اور50 برس کے مالکانہ حقوق کا ذکر ہے، کم قیمت فروخت ہونے والی فرنچائزز کو پہلا اور مہنگی ٹیموں کو دوسرا ماڈل درست لگتا ہے۔
پی سی بی ایک بار پھر انھیں مستقبل کے سہانے خواب دکھا رہا ہے کہ آمدنی میں خوب اضافہ ہو جائے گا، بعض ٹیمیں یہ دعویٰ درست سمجھتی ہیں جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ 5سال میں کچھ نہ ہوا تو اب کیا ہوگا، اسی لیے سب الگ الگ بات سوچ رہے ہیں۔
آئی پی ایل میں بھی بغیر فرنچائز فیس کے مالکانہ حقوق والا ماڈل رائج ہے جس میں بی سی سی آئی 60 اورفرنچائزز آمدنی کا 40 فیصد شیئر اپنے پاس رکھتی ہیں، پی ایس ایل میں بورڈ فرنچائزز کو مختلف معاہدوں میں 60 سے 95 فیصد حصہ دیتا ہے۔ تمام رقم سینٹرل انکم پول میں جمع ہو کر مساوی تقسیم کی جاتی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ بار بار اگلے ایڈیشن کی فیس طلب کر رہا ہے، آخری ای میل میں 20نومبر تک کا وقت دیا گیا تھا جس پر فرنچائزز نے جواب دیا کہ جب تک مذاکرات جاری ہیں فیس کا ذکر نہ کرنا ہی بہتر ہوگا، اس پر پی سی بی کی جانب سے کہا گیا کہ مجوزہ فنانشل ماڈل پر اتفاق کی صورت میں بھی اطلاق2022 سے ہی ہوگا لہذا وہ اپنی مالی ذمہ داریاں جلد از جلد پوری کر دیں، اس ای میل کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔