پی ایس ایل کی فرنچائز لاہور قلندرز نے فاسٹ بولر حارث رؤف کی سرعام تذلیل اور ہتک پر پی سی بی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
فاسٹ بولر حارث رؤف کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2023-24 کے دورہ آسٹریلیا کے لیے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل ہونے سے انکار کی تحقیقات کے بعد جرمانے کے طور پرسینٹرل کنٹریکٹ سے الگ کردیا تھا۔
ان کا سینٹرل کنٹریکٹ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں ایڈیشن کے آغاز سے صرف دو روز قبل ختم کر دیا گیا تھا۔
معاہدہ ختم کرنے کے نامناسب وقت پر اعلان پر کڑی تنقید کی گئی، لاہور قلندرز کے سی ای او ثمین رانا نے پی سی بی کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت انتہائی نامناسب تھا۔
ثمین رانا نے ای ایس پی این کرک انفو کو انٹرویو میں بتایا کہ "اس اعلان کی ٹائمنگ مکمل طور پر نامناسب تھی۔ پاکستان میں کوئی سیریز نہیں آرہی تھی، یا کسی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے پی ایس ایل سے دو دن پہلے اس اعلان کی ضرورت پڑی تھی۔ منطق کچھ بھی ہو، وقت واقعی خراب تھا۔ یہ نفسیاتی طور پر بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ اس (حارث رئوف) کی پوری زندگی کا بنیادی مقصد پاکستان کے لیے کھیلنا ہے"
ثمین رانا کا کہنا تھا کہ حارث رؤف ہمارے اہم بولر ہیں، شاہین آفریدی کے بعد ہمارے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی طور پر اس کی تذلیل کرنے اور اس کے سینٹرل کنٹریکٹ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس ریلیز جاری کرنا، بالکل عجیب تھا، میں نے ایسا کہیں بھی نہیں دیکھا۔
ثمین رانا نے ڈائیلاگ کی کمی کی طرف توجہ مبذول کرائی اور اس بات پر زور دیا کہ پی سی بی کے برطرفی کے انداز میں پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ہے اور یہ ملازمین کے ساتھ معیاری سلوک کرنے کے عہد کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کبھی اپنے ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کروں گا۔ ملازم کو کم از کم آپ کے لیے یہ حق حاصل ہے کہ آپ انہیں کال کریں، ای میل کریں یا میسج کریں۔ رؤف کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا اور یہ افسوسناک تھا۔ رانا نے کہا کہ یہ واقعی ناقص مینیجمنٹ کی ایک بھونڈی مثال تھا۔
پی ایس ایل سیزن 9 کے حوالے سے ثمین رانا نےکہا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے انتخاب کے وقت آپشنز بہت کم تھے، لیگ کی پلاننگ میں بہت تاخیر ہوئی، جنوری میں تاریخوں کا اعلان کیا گیا، معلوم نہیں آئندہ سال پی ایس ایل کب ہوگا کیونکہ چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد ہونا ہے، اس بار پی ایس ایل کے حوالے سے بہت غیر یقینی صورتحال تھی۔
ثمین رانا نے مزید کہا کہ لاہور قلندرز نے فین انگیجمنٹ میں اتنا کام کیاکہ لوگوں نےکہا یہ تو آپ کاکام نہیں، لاہور قلندرز کے ہر میچ میں اسٹیڈیم بھرے ہوتے ہیں، افسوس ہے کہ کراچی میں کراؤڈ نہیں آرہا، اسٹیڈیم کے حالات ایسے ہیں کہ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو لے جانے میں شرم محسوس ہوتی ہے، ہم لوکل اسٹینڈرڈ سے بھی نیچے چلے گئے ہیں، اگر شائقینِ کرکٹ کا خیال نہ رکھا گیا تو وہ ناراض ہوجائیں گے، اس لیے ہمیں شائقین کی توقعات کو مدِنظررکھنا ہوگا۔