اسد روف کے بھائی طاہر نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بھائی دکان بند کر کے گھر جارہے تھے کہ اچانک سینے تکلیف محسوس ہوئی، جس پر انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم دورہ جان لیوا ثابت ہوا۔
امپائر اسد روف کہ نماز جنازہ آج جمعرات بعد از نماز ظہر شادباغ گول گروانڈ میں ادا کی جائے گی جبکہ انہیں میانی صاحب قبرستان میں سپر خاک کیا جائے گا۔
66 سالہ اسد روف نے فرسٹ کلاس امپائرنگ کا آغاز 1998 میں کیا، 16 فروری 2000 میں پی سی بی نے ان کا تقرر پاکستان اور سری لنکا کے میچ میں کیا۔ 2004 میں آئی سی سی انٹرنیشنل امپائر ان کی تقرری ہوئی جبکہ 2005 میں پہلی بار بنگلہ دیش زمبابوے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے بطور امپائر ذمہ داریاں انجام سر انجام دیں۔
انہوں نے 64 ٹیسٹ، 139 ون ڈے اور 28 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کی۔ اسد رؤف آئی سی سی کے ٹاپ امپائرز میں بھی شامل رہے۔ انہوں نے 11 ویمن ٹی 20 انٹرنیشنل میچز بھی سپروائز کئے۔
اسد رؤف کو سال 2013 میں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کا سامنا رہا جس کے بعد ان کا کیرئیر زوال پذیر ہوگیا۔ آئی سی سی نے فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں 2013 کی چیمپئنز ٹرافی کے میچ آفیشلز کے پینل سے نکال دیا جبکہ ممبئی پولیس نے 21 ستمبر 2013 کو غیرقانونی سٹے بازی کا الزام لگاتے ہوئے انہیں دھوکہ دہی اور فراڈ کا مرتکب قرار دیا۔
اسد رؤف کی اس سارے معاملے میں کوئی غلطی رپورٹ نہیں ہوئی تاہم ان کا کیرئیر ختم ہوگیا۔
سابق امپائر گزشتہ کئی سالوں سے لاہور کے لنڈا بازار میں کپڑوں کا کاروبار کرنے لگے تھے، انکا کہنا تھا کہ مجھے لنڈے کا کام کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی بلکہ فخر سے یہ کام کرتا ہوں۔ رزق حلال کمانے کے لیے ریڑھی بھی لگانا پڑی تو میں لگانے کا حوصلہ رکھتا ہوں۔