کئی پاکستانی پلیئرز امریکا منتقل ہونے کے خواہش مند

سابق ٹیسٹ بیٹر سمیع اسلم نے کہا ہے کہ میرا امریکا منتقل ہونے کا فیصلہ بروقت اور درست ثابت ہوا جب کہ کئی دیگر قومی کرکٹرز بھی یہاں آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سمیع اسلم نے کہا کہ امریکا میں سکونت پذیر ہونا ایک بہت بڑا اور مشکل فیصلہ تھا، میں نے بچپن سے کرکٹ کھیلی جس کی وجہ سے تعلیم کی بھی قربانی دینا پڑی، انڈر19سطح پر ہی ٹورز شروع ہوگئے تھے، میں پڑھائی مکمل نہیں کرسکا، اب مجھے امریکا آئے ڈھائی سال ہوگئے،یہاں کرکٹ کھیل کر مالی طور پر بھی مستحکم ہو چکا ہوں اور میں اپنی زندگی سے لطف اندوز ہورہا ہوں۔ 
انہوں نے کہا کہ یہاں کرکٹ پاکستان جیسی تو نہیں،بہرحال ہر انسان کے اپنے حالات ہوتے ہیں، ان کو دیکھتے ہوئے میرا فیصلہ بروقت اور درست ثابت ہوا، ہمارے ہاں کئی کرکٹرز 200فرسٹ کلاس میچز یا ملک کے لیے 10یا 15میچز کھیلتے ہیں، پھر جب ان کا کیریئر ختم ہو تو مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں،ملکی فرسٹ کلاس کرکٹ سے یہاں کی کلب کرکٹ مالی طور 10سے 15فیصد زیادہ فائدہ دیتی ہے،5یا 7سال امریکا میں اچھے گزارلیں تو آپ مالی طور پر اتنے مستحکم ہوجاتے ہیں کہ بعد کی کوئی فکر نہیں رہتی۔
ایک سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ پی ایس ایل کھیلنے والے پلیئرز خود کو محفوظ خیال کرتے ہیں، یہ ایک طرح سے سسٹم کی ناکامی بھی ہے، چار روزہ میچز کی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والا پلیئرعدم تحفظ کا شکار ہوتا ہے، اس کا کچھ بھی نہیں بنتا،پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کئی کرکٹرز امریکا آنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر یہاں شروع میں پلیئرز کی بڑی تعداد کو آنے کا موقع ملا تھا،اب نئے کھلاڑیوں کو مستقل کنٹریکٹ نہیں مل رہے،البتہ ٹورنامنٹس کے لیے پاکستانی کرکٹرز آتے رہتے ہیں، واشنگٹن یونیٹی کپ میں 15سے 20ڈومیسٹک پلیئرز نے حصہ لیا تھا،اس ایک ایونٹ سے بھی ان کی پورے سیزن کے برابر کمائی ہوگئی۔ 

انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کی طرف سے کھیلنے کی بھی پیشکش ہوئی لیکن میرا واپسی کا ارادہ نہیں ہے، میں نہیں سمجھتا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے،عابد علی اور عثمان صلاح الدین نے کتنے رنز بنائے مگر کیا صلہ ملا،فرسٹ کلاس کرکٹ میں 4ماہ کی محنت پر پی ایس ایل کے 10، 12دن بھاری ثابت ہوتے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیسٹ اسکواڈ میں بھی منتخب کرلیا جاتا ہے۔

 ایلون مسک کا پڑوسی ہونے کا نہیں پتا تھا،دوست نے ویڈیو بنائی

امریکا بھاری کمائی کی وجہ سے ایلون مسک کے قریبی گھر میں رہائش کے سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ مجھے تو اس کا علم نہیں تھا، ایک دوست میرے پاس چھٹیاں گزارنے آئے تو انھوں نے ویڈیو شیئر کردی ،یہاں سلیکون ویلی میں گوگل، فیس بک، ٹوئٹر وغیرہ کے دفاتر ہیں، شاید اسی وجہ سے انھوں نے کہا ہو، ویسے مجھے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔

کوچ عبدالرحمان نے بلاجواز ڈومیسٹک ٹیم کی کپتانی سے ہٹایا

ڈومیسٹک کرکٹ میں کوچ عبدالرحمان کے ساتھ تنازع کے سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ میں نے بطور کپتان میدان میں فیصلے لیے،اگر کوچ کو باہر بیٹھ کرسب کچھ کرنا ہے تو پھر کسی کو قیادت سونپنے کا مقصد کیا ہے؟ میں بھی پاکستان کے لیے کھیلا ہوں، کوچ کو فیصلے پسند نہیں آئے تو انھوں نے کپتانی سے ہٹادیا، سب کے سامنے کہا کہ تمھیں کھیلنے نہیں دوں گا، پی سی بی کو اس صورتحال پر ای میل کی تو کوئی جواب نہیں آیا، دورہ انگلینڈ کے لیے کورونا کی وجہ سے 30رکنی اسکواڈ منتخب ہوا، کارکردگی کی بنیاد پر میری تو 15میں بھی جگہ بنتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں میرا ریکارڈ بھی اچھا تھا، جب نظر انداز کیا گیا تو کسی نے وجہ تک نہیں بتائی،نیوزی لینڈ ٹور کے لیے بھی نہیں بلایا، اس سے مجھے اندازہ ہوگیا کہ اب میری جگہ نہیں بنے گی، سارے کوچز تبدیل ہوگئے مگر عبدالرحمان کسی نہ کسی جگہ فٹ ہو گئے، کسی نے ان سے پوچھا تک نہیں کہ مجھے کیوں نکالا،بورڈ کو ای میل کی تو جواب ملا کہ کوچ کو ہی درخواست دیں، یعنی جس سے شکایت تھی اسی سے رجوع کرتا،ان حالات میں میرا تو کھیلنے کا ہی دل نہیں چاہ رہا تھا،اس لیے امریکا منتقل ہونے میں ہی بہتری سمجھی۔