سری لنکا کے خلاف سیریز میں سرفرازاحمد پہلی چوائس ہوں گے، بابراعظم

پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جب سے محمد رضوان نے بطور وکٹ کیپر بیٹسمین اچھی کارکردگی دکھا کر اپنی جگہ بنائی ہے، تب سے ہی سرفراز احمد کی ٹیم میں واپسی کا سوال ہر اس موقع پر اٹھتا ہے جب کوئی ٹیسٹ سیریز آتی ہے۔

ایک ایسا ہی موقع پھر سے آیا ہے کیوں کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز راوں ماہ کے وسط سے شروع ہونے والی ہے۔

ایسے میں جب کپتان بابر اعظم جمعرات کو پریس کانفرنس کے لیے پہنچے تو ان سے ایک صحافی نے سرفراز کی شمولیت کا سوال پھر سے کر دیا۔

واضح رہے کہ ٹیسٹ سیریز کے لیے جس ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس میں سرفراز اور محمد رضوان دونوں ہی بطور وکٹ کیپر موجود ہیں جبکہ سیریز میں نائب کپتان بھی محمد رضوان ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز 16 جولائی سے ہو رہا ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں مختلف سوالات کے جواب کے دوران بابر اعظم سے پوچھا گیا کہ رضوان اور سرفراز کے درمیان ان کی پہلی چوائس کیا ہو گی اور کیا وہ سرفراز کو ایک بیٹسمین کے طور پر ٹیم میں لیں گے؟

اس سوال کے جواب میں پہلے تو بابر اعظم نے جوابا سوال اٹھادیا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ وہ بطور بیسٹمین کھیل سکتے ہیں؟‘

اس پر صحافی نے دوبارہ پوچھا کہ ’آپ کی چوائس کیا ہے‘ جس پر بابر اعظم نے کہا کہ ’چوائس کا ابھی بتانا قبل از وقت ہے تاہم انھوں (سرفراز) نے پچھلی سیریز بہت اچھی کھیلی۔‘

بابر اعظم نے مزید کہا کہ ’میری کوشش ہو گی کہ میری پہلی چوائس وہی ہوں لیکن کوشش کریں گے کہ وہاں جا کر دیکھیں کہ کس کمبینیشن کے ساتھ کھیلیں گے، ہماری بیٹنگ لائن کیا ہو گی؟ تاہم کوشش ہوگی کہ بہترین کامبینیشن کے ساتھ کھیلیں۔‘

سنہ 2019 میں سرفراز احمد کی جگہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی پہلے اظہرعلی اور پھر بابر اعظم کو سونپی گئی تھی جس کے بعد سے وہ بطور ریزرو یا متبادل وکٹ کیپر ٹیم کے ساتھ موجود رہے۔

اسی دوران پاکستان کو وکٹ کیپر بیٹرکی صورت میں محمد رضوان مل گئے جنھوں نے تینوں ہی فارمیٹس میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

گذشتہ سال بھی انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ایک سنچری بنائی لیکن پھر سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں وہ کم اسکور پر آؤٹ ہوتے رہے جس کے باعث ان کی جگہ سرفراز کو ٹیم میں جگہ دینے کے بارے میں بحث شروع ہو گئی۔

جب نیوزی لینڈ کی ٹیم گذشتہ برس کے اختتام پر پاکستان آئی تو سرفراز احمد کو موقع دیا گیا اور پھر انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں انھوں نے دونوں اننگز میں نصف سنچریاں اسکور کیں، جبکہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں انھوں نے ایک اننگز میں نصف سنچری اور دوسری اننگز میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر پہلی سنچری اسکور کرڈالی۔

اس موقع پر سرفراز نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے اللہ تعالیٰ سے موقع مانگا تھا اور وہ مجھے مل گیا۔ میں پہلے ٹیسٹ میں بہت دباؤ میں تھا لیکن لڑکوں اور کپتان نے مجھے اعتماد دیا۔‘

سرفراز پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹی ٹوئنٹی کپتان رہے ہیں۔ ان کی کپتانی میں پاکستان آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی جیتا اور ان کی کپتانی میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان نے متواتر فتوحات کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کیا تھا ایک عرصے تک پاکستان رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قابض رہا تھا۔

جن کھلاڑیوں نے ان کی قیادت میں ڈیبیو کیے ان میں سے اکثر ٹیم میں اپنی جگہ پکی کر چکے ہیں۔

محمد رضوان نے اب تک پاکستان کے 27 ٹیسٹ میچوں میں 38 کی اوسط سے 1373 رنز بنائے ہیں جس میں دو سنچریاں اور سات نصف سنچریاں شامل ہیں۔

دوسری جانب سے سرفراز نے پاکستان کے لیے 51 ٹیسٹ میچوں میں 38 کی ہی اوسط سے 2992 رنز بنائے ہیں جس میں چار سنچریاں اور 27 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

تاہم سوال یہ ہے کہ کیا نائب کپتان رضوان کو ٹیم سے باہر بٹھایا جائے گا یا ان کو بطور بلے باز کھلایا جا سکتا ہے؟

یہ سوال جب پریس کانفرنس میں بابر اعظم سے کیا گیا تو بابر اعظم نے جواب میں کہا کہ ’ضروری نہیں ہوتا کہ نائب کپتان اگر موجود ہو اور وہ نہ کھیلے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘

بابر اعظم کا کہنا تھا ’میرا ماننا ہے کہ جو بیسٹ الیون ہو اس کے ساتھ کھیلا جائے اور موقع اور صورتحال کے مطابق دیکھا جاتا ہے کہ کیا سوٹ کرتا ہے۔‘