نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ پی ایس ایل فرنچائزز پر بوجھ بن گیا جب کہ پی سی بی کی چند کوتاہیوں کی وجہ سے بھی مسائل زیادہ ہوئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ودسلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ پی ایس ایل فرنچائزز کے مالکان کاروباری شخصیات ہیں، دستخط سے قبل انھوں نے معاہدے پڑھے ہوں گے،مالکان نے ہم سے پوچھا تھا کہ سرمایہ کاری کیلیے کیا درکار ہے اور کتنا منافع ہوگا،میرے دور میں ہمارے فرنچائزز کے ساتھ کوئی مسائل نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر زیادہ ہوئی جس کی وجہ سے فرنچائزز پر بوجھ بڑھ گیا،پی سی بی کی چند کوتاہیوں کے سبب بھی مسائل زیادہ ہوئے،ان کو معاملات کا حل جلد تلاش کرلینا چاہیے، ٹیموں کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے تھا، جب 1یا2 سال میں اسٹینڈز تماشائیوں سے بھرے ہوں گے تو ان مشکلات کا حل نکل آئے گا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ کہ لیگ کے آغاز میں ہمیں بڑی مشکلات پیش آئیں، ہمیں بتایا گیا تھا کہ ماضی میں بھی اس طرح کی ناکام کوششیں ہوچکیں، منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچے گا،بھاری نقصان کا بھی خدشہ ہے،دبئی میں میزبانی سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا، نہ ہی شروع کریں تو بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے لوگوں نے بتایا کہ اتنا بڑا ایونٹ کرانے کی سکت نہیں رکھتے، بہرحال چند عہدیدار ایسے بھی تھے جنہوں نے لیگ کروانے کی حمایت بھی کردی، دبئی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں ٹورنامنٹ کیلیے پہلے ایک دورانیہ دیا گیا، اس کے بعد کہا گیا کہ اب تو یہ ونڈو خالی نہیں ہے، معاملات کو تکمیل تک پہچانے میں کافی وقت لگ گیا، اسپانسرزاور اشتہارات سمیت مختلف امور میں فیصلے کرنا پڑے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ کبھی ایسا لگتا تھا کہ کوئی چاہتا ہی نہیں کہ لیگ کا انعقاد ہو،ٹی وی رائٹس کے معاملے میں بھی مسائل ہوئے، یہ ایک مشکل سفر تھا، مگر تمام مسائل کو شکست دے کر پی ایس ایل اب ایک ایک تناور درخت ہے، ہم نے اس کو ایک انٹرنیشنل برانڈ بنایا، مجھے خوشی ہے کہ اب پورا ایونٹ پاکستان منتقل ہوچکا،اس کا بورڈ کوکریڈٹ بھی دینا چاہیے، البتہ پروڈکشن کے معیار پر سوالیہ نشان لگایا جا سکتا ہے۔