شاداب خان نے بابراعظم کے استعفیٰ دینے کے بارے میں کھل کر بتادیا

پاکستانی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان نے بابر اعظم کے قومی کرکٹ ٹیم کے تمام فارمیٹس میں کپتانی چھوڑنے کے حالیہ فیصلے پر اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے۔ 
کرکٹ پاکستان کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں شاداب نے بابر کے فیصلے کو سراہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سب کا اپنا فیصلہ ہے اور بابر نے اپنی مرضی سے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ ہم اسے اپنی نیک تمنائیں بھیجتے ہیں۔ پاکستان کے لیے کھیلتے ہوئے بطور کپتان ہم نے ان کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے۔ اب، شاہین نے کردار ادا کیا ہے اور ہم اس کے لیے بھی پرجوش ہیں۔ ہم نے پی ایس ایل میں شاہین کی کپتانی دیکھی ہے اور یہ بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ پہلی بار ان کی کپتانی میں کیسے کھیلتا ہے۔ اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ کتنا مزہ آتا ہے اور میں شاہین کی کپتانی میں کھیلنے کے لیے بہت پرجوش ہوں۔،، 
آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا ہے کہ بولنگ ایکشن میں مسائل سے میری کارکردگی متاثر ہوئی۔ فارم میں واپسی کیلیے کوشش کررہا ہوں، ثقلین مشتاق سے بھی اس حوالے سے بات ہوئی ہے۔  

پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ ورلڈکپ 2023 میں توقعات کے مطابق کارکردگی نہ رہی، کبھی بنیادی غلطیاں ایسی ہورہی ہوتی ہیں کہ آپ کو خود ان کا اندازہ نہیں ہوپاتا، میرے ایکشن میں ایسا توازن نہیں تھا کہ تسلسل کے ساتھ مطلوبہ لینتھ پر گیند کرسکوں، میں اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ فارم میں واپس آسکوں۔ 
انہوں نے کہا کہ ان کی ثقلین مشتاق سے بھی بات ہوئی ہے، ویڈیوز وغیرہ بھی بنی ہیں، ایکشن میں تھوڑی سی تبدیلی آگئی تھی، مسئلے کا پتا چل گیا تو اس کا حل بھی نکل آئے گا۔ 
بیٹنگ پر زیادہ توجہ سے بولنگ کارکردگی متاثر ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں بولنگ کی بہت زیادہ مشق کرتا ہوں، بیٹنگ زیادہ نہیں کرتا، پرفارمنس اچھی نہیں ہوتی تو اس طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں کہ اس وجہ سے نہیں ہورہا،اصل مسئلہ بولنگ ایکشن میں توازن کا ہے، اس پر کام بھی ہورہا ہے۔  
انھوں نے کہا کہ بھارتی کنڈیشنز میں درمیانی اوورز میں وکٹیں حاصل نہ ہوں تو ٹیم کو مشکل پیش آتی ہے،افسوس ہے کہ میں ایسی بولنگ نہیں کرسکا جو ٹیم کے لیے مددگار ثابت ہوتی، بہرحال زندگی اور کرکٹ میں اس طرح کے مواقع آجاتے ہیں، ہمیں آگے کی طرف دیکھنا پڑتا ہے، میں کوشش کروں کہ غلطیاں نہ دہراؤں اور اپنے کھیل میں بہتری لاؤں۔ 
آل راؤنڈر نے کہا کہ اگر دستیابی ممکن ہو تو قومی کرکٹرز کو ڈومیسٹک ایونٹس ضرور کھیلنا اور تجربہ حاصل کرنا چاہیے، ہم بھی اسی سسٹم سے آئے ہیں، ہمارے ساتھ کھیلنے سے نوجوانوں کو فائدہ ہوتا ہے،ہمیں بھی سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ 
شاداب خان نے کہا کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرکے ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنانا چاہتا ہوں،اسی لیے بگ بیش کا کنٹریکٹ بھی چھوڑا، 4 روزہ کرکٹ میں مجھے اپنی بولنگ میں بہتری لانے کا موقع ملے گا، اچھی کارکردگی دکھاکر طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں کم بیک کرنا چاہتا ہوں، 4 روزہ میچز میں اپنی بولنگ اور بیٹنگ میں بہتری لانے میں کامیاب ہو گیا تو اس میں پاکستان ٹیم کا بھی فائدہ ہے، اسی لیے بگ بیش میں شرکت کے بجائے خود پر اپنے وقت کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل میری فارم میں بحالی قومی ٹیم کے لیے سود مند ثابت ہوسکتی ہے،میں ٹورنامنٹ کا بہترین پلیئر بننا چاہتا ہوں۔ 
تکلیف کی وجہ سے پلیئرکے کندھے پر سوار ہوکر ڈریسنگ روم واپس گیا
نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں انجری کے بعد ساتھی کھلاڑی کے کندھے پر سوار ہوکر میدان سے باہر جانے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ گیند پر پائوں آکر پھسلنے سے ٹخنہ مڑ گیا تھا،میں نے چلنے کی کوشش کی مگر درد بہت زیادہ ہورہا تھا، ہمت نہیں ہوئی تو ایک کھلاڑی کے کندھے پرسوار ہوکر ڈریسنگ روم واپس گیا، کوئی بڑی انجری نہیں ہوئی مگر رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹرز نے ابھی بحالی کا وقت نہیں بتایا، لگ رہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دستیاب ہوجاؤں گا۔