ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان پی سی بی میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد سے سائیڈ لائن تھے، اب تو ہائی پرفارمنس سینٹر کو دوبارہ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا نام دیا جا چکا،ندیم کو برطرف کرنے کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ سی او او سلمان نصیر نے اپنے پاس بلا کر انھیں آگاہ بھی کر دیا تھا۔
گزشتہ دنوں مینجمنٹ کمیٹی کی میٹنگ میں منظوری بھی دے دی گئی لیکن ان کے ‘‘چاہنے والے’’ملازمت بچانے کی کوشش کرتے رہے، بعض اعلیٰ شخصیات کی سفارش پر پی سی بی حکام بھی ناں نہ کر سکے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کو اب ویمن ونگ میں ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے،ان کی ماہانہ تنخواہ بھی 10لاکھ روپے سے کم ہو گئی، پہلے انھیں 14 لاکھ 72 ہزار 500 دیے جاتے تھے۔
اسی طرح جنرل منیجر ڈومیسٹک کرکٹ آپریشنز جنید ضیا کو ملتان ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ بھی تبدیل ہو گیا،وہ بھی ویمن ونگ میں رپورٹ کریں گے، اکیڈمی کے انتظامات سنبھالنے کے لیے مشتاق احمد (کرکٹر نہیں) کو کنسلٹنٹ کے طور پر رکھ لیا گیا، وہ ماضی میں بھی طویل عرصے بورڈ کیلیے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دوسری جانب امجد حسین بھٹی بہت جلد میڈیا ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داریاں مکمل طور پر سنبھالنے والے ہیں،وہ پی سی بی میں گذشتہ ماہ واپس آ گئے تھے، پی ایس ایل کی وجہ سے پی سی بی کے کئی اہم فیصلے التوا میں تھے مگر اب جلد عمل متوقع ہے۔
بعض آفیشلز کو ایسا لگتا ہے کہ بڑھتی عمر اور موجودہ ملکی حالات میں کہیں اور ملازمت نہیں ملے گی،اس لیے وہ تنخواہ میں کٹوتی اور اختیارات گنوانے کے باوجود بورڈ کو نہیں چھوڑ رہے، کچھ کا یہ بھی خیال ہے کہ حکومت تبدیل ہوتے ہی نئی انتظامیہ میں وہ سابقہ عہدوں پر بحال ہو جائیں گے۔