ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے مستقبل کا فیصلہ ہوا میں معلق ہو گیا جب کہ آئی سی سی کی ٹیلی کانفرنس میں معاملہ 10 جون تک مؤخر کردیا گیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال میں رواں سال اکتوبر، نومبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد معدوم ہوتا جا رہا ہے،اس ایونٹ سے نہ صرف آسٹریلیا بلکہ دیگر ممالک کے بورڈز کی آمدنی بھی جڑی ہے، مقابلے ممکن ہونے کی صورت میں مالی مسائل کا شکار کئی ارکان کی اکھڑی سانسیں بحال ہوسکتی ہیں لیکن صحت و سلامتی کو لاحق خطرات کو دیکھتے ہوئے کسی بھی ٹورنامنٹ کا انعقاد بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
آئی سی سی بورڈ کی ٹیلی کانفرنس گذشتہ روز ہوئی جس میں رکن ملکوں کے نمائندوں نے چیئرمین ششانک منوہر کی سربراہی میں صورتحال پر غور کیا تاہم کوئی بھی حتمی فیصلہ 10 جون تک موخر کردیا گیا،آئی سی سی کی پریس ریلیز میں بتایا گیاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو نظر میں رکھتے ہوئے ممکنہ پلانز پر غور کریں گے،ان معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال غیر یقینی لیکن مستقبل کے فیصلے کرتے ہوئے بھی بہت زیادہ پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ری شیڈولنگ کے مجوزہ پلان ابھی سے متنازع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین ایرل ایڈنگز نے آئی سی سی کی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کو خط میں لکھا ہے کہ ہم رواں سال اکتوبر، نومبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کے قابل نہیں ہوں گے،ایونٹ آئندہ سال کرانے کا موقع دینے کے بجائے 2022تک موخر کیا گیا تو یہ کرکٹ کے لیے تباہ کن ہوگا،کمرشل معاہدوں کے بے پناہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، بہتر یہی ہوگا کہ ہمیں آئندہ سال میزبانی کرنے دی جائے اور بھارت 2022میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کرالے۔
انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں کورونا وائرس کا زور توڑا جا چکا، اس لیے ہم آئندہ سال میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں گے، دوسری جانب فی الحال وبائی مرض پر قابو پانے میں ناکام بھارت کو سنبھلنے کے لیے ایک سال مل جائے گا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی کی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کے سربراہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی ہیں، کرکٹ آسٹریلیا بھی اس کا ممبر ہے جبکہ بھارت کا کوئی نمائندہ موجود نہیں۔
دوسری جانب رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے التوا سے فائدہ اٹھا کر آئی پی ایل کی میزبانی کے خواب دیکھنے والے بھارتی بورڈ کے منصوبے پی سی بی کو بھی پسند نہیں آئے،اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی کرکے آئندہ سال فروری میں شیڈول کیا جاتا ہے تو پی ایس ایل متاثر ہوگی۔
ایک آفیشل نے کہاکہ عالمی ایونٹ پر کسی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کو ترجیح دینا کسی طور بھی درست نہیں ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے انعقاد میں ابھی وقت باقی ہے،حتمی فیصلے کیلیے 2 ماہ بھی مزید انتظار کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہوگا۔