ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد وسیم سے پی ایس ایل کی دو فرنچائزز، ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے پاکستان سپر لیگ میں شرکت کے لیے رابطہ کیاتھا، تاہم اپنی قومی ٹیم سے وابستگیوں کی وجہ سے وہ ان پیشکشوں کو قبول کرنے سے قاصر تھے۔
محمد وسیم کے کرکٹ سفر کا آغاز پاکستان کے شہر ملتان کی سڑکوں اور گلیوں سے ہوا جہاں وہ دوستوں کے ساتھ کھیلتے تھے۔ پاکستان میں ضلعی سطح پر کرکٹ کھیلنے کے باوجود، انہوں نے ترقی کے محدود مواقع کی وجہ سے مجبوری میں دوسرے راستے تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ یو اے ای کرکٹ میں ان کے داخلے کے لیے ایک دوست نے سہولت فراہم کی جس نے انہیں 2016 میں رمضان کے دوران ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کی دعوت دی۔
اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے، محمد وسیم نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، پی ایس ایل اور کیریبین پریمیئر لیگ (سی پی ایل) جیسی بڑی کرکٹ لیگز میں شرکت کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے ای ایس پی این کرک انفو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں تمام بڑی لیگز میں کھیلنا چاہتا ہوں، تاہم، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی بنیادی توجہ بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک (یو اے ای) کی نمائندگی کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "میرا ہدف تین لیگز ہیں، آئی پی ایل، پی ایس ایل اور سی پی ایل، لیکن میری ترجیح ملک کے لیے کھیلنا ہے۔" ٹیم یو اے ای کے کپتان 30 سالہ بلے باز اپریل 2021 میں آئی سی سی کی تین سال کی رہائش کی شرط کو پورا کرنے کے بعد یو اے ای کی نمائندگی کرنے کے اہل ہوگئے تھے۔ اس کے فوراً بعد، انہوں نے نمیبیا کے خلاف اپنا بین الاقوامی ڈیبیو کیا اور آئرلینڈ کے خلاف اپنے چوتھےٹی 20 میچ میں صرف 62 گیندوں پر 107 رنز بنا کرغیر معمولی کارکردگی دکھائی۔
متحدہ عرب امارات کے کسی کھلاڑی کی جانب سے یہ ٹی 20 انٹرنیشنل میں دوسری سنچری تھی۔