پی ایس ایل کی اہم ٹیم ملتان سلطانز کے مستقبل پر سوال اُٹھنے لگے

پی ایس ایل کی اہم ٹیم کے اونر کی وفات کے بعد ملتان سلطانز کے مستقبل پر سوال اٹھنے لگے۔
پی ایس ایل میں 2017 میں چھٹی ٹیم شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، شون پروپرٹیز نے5.21ملین ڈالرسالانہ کے عوض 8 سال کے لیے ملتان سلطانز فرنچائز خریدی مگر ایک سیزن بعد ہی عدم ادائیگی پر معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔
دسمبر 2018  میں عالمگیر ترین اور علی ترین کے کنسورشیم نے 6.35 ملین ڈالر سالانہ کی سب سے بڑی بولی لگا کر7سال کے لیے ملتان سلطانز کو حاصل کرلیا،اکثریتی شیئر عالمگیر ترین کے پاس ہی تھے،2021 میں علی ترین کا فرنچائز کے ساتھ تعلق ختم ہوگیا اور عالمگیر ترین واحد مالک بن گئے، اس حوالے سے میڈیا ریلیز بھی سامنے آئی تھی۔
اس سال ٹیم چیمپئن بنی مگر اس کے بعد اگلے دونوں ایڈیشنز کے فائنل میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا، گوکہ فیلڈ میں ملتان سلطانز کی کارکردگی میں بہتری آ گئی مگر انتہائی مہنگی فرنچائز ہونے کے سبب ہر سال اربوں روپے کا نقصان بھی ہوتا رہا،البتہ فنانشل ماڈل میں بہتری کے بعد اب نقصان میں کمی آنا شروع ہو گئی تھی،عالمگیر ترین کی وفات کے بعد ٹیم کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی ترین کی فرنچائز سے علیحدگی کے وقت یہ کہا گیا تھا کہ اونر شپ کی تبدیلی کیلیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے، مگر اب بھی کاغذات پر علی ترین ہی شریک مالک ہیں،عالمگیر ترین کی وفات کے سبب پی سی بی اب علی ترین سے رابطہ کر کے مستقبل کے پلانز معلوم کرے گا،اگر وہ مالکانہ حقوق برقرار رکھنا چاہیں تو انھیں اس کا حق حاصل ہے۔

فرنچائز فیس سمیت ادائیگیاں علی ترین کو ہی کرنا ہوں گی،البتہ اگر انھوں نے فرنچائز کو سنبھالنے میں عدم دلچسپی دکھائی تو پھر بورڈ ری بڈنگ کرائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ملتان سلطانز نے مسلسل مالی خسارے کے سبب کئی برس قبل پی سی بی سے مسئلے کا حل تلاش کرنے کا بھی کہا تھا، اس حوالے سے گورننگ کونسل کی میٹنگ میں ایک فرنچائز اونرنے بھی یہ بات اٹھائی جس پر دیگر نے بھی بظاہر تائید کی تھی۔
اس وقت کئی مالکان سلطانز کو ریلیف دینے کے حق میں نہیں تھے مگر سامنے آ کر کسی نے کچھ نہ کہا، اس کے بعد کئی بار معاملے پر بات ہوتی رہی، ملتان نے فرنچائز فیس میں کمی اور اقساط میں ادائیگی کا بھی کہا مگر قانونی مسائل کے سبب کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا،بورڈ کو کہا جاتا رہا کہ اگر فیس میں کمی کی گئی تو ماضی کا کوئی بھی بڈر عدالت جا کر کہہ سکتا ہے کہ اتنی رقم تو ہم بھی دے سکتے تھے، ہم سے کیوں معاہدہ نہ کیا گیا۔
تمام ٹیموں سے فیس لیے بغیر لیگ کرانے کی تجویز کم رقم کے عوض فروخت ہونے والی فرنچائز نہیں مانیں کیونکہ اس سے ان کا منافع کم ہو جاتا، بورڈ نے ملتان سلطانز کو ری بڈنگ کی بھی تجویز دی مگر اسے تسلیم نہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ یہ مسئلہ کبھی حل ہی نہیں ہوسکا۔