پیسر وہاب ریاض نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا دل جیتنے کی ٹھان لی۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں جب سوال کیا گیا کہ مکی آرتھر کے مطابق آپ نے ایک سال سے کوئی میچ نہیں جتوایا تھا، پھر جب کینگروز کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلیے منتخب ہو کر ان کے سامنے گئے تو کیا محسوس کیا؟
جواب میں وہاب ریاض نے کہا کہ زیادہ وضاحت تو نہیں کروں گا، ہوسکتا ہے کہ میں کوچ کی ڈیمانڈز پر پورا نہیں اتر رہا تھا، اب بہترین کوشش کر رہا ہوں کہ انھوں نے جو معیار وضع کیا اس پر پورا اتر سکوں۔
آسٹریلیا سے ایک ٹیسٹ کے بعد ہی ٹیم سے باہر ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ چیمپئنزٹرافی کے بعد قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع نہیں ملا، اس طویل وقفے میں سی پی ایل، پی ایس ایل اور کاؤنٹیز میں زیادہ تر محدود اوورز کی کرکٹ کھیلی،ان ایونٹ میں کارکردگی بھی اچھی رہی، ٹیسٹ فارمیٹ کے تقاضے مختلف ہیں، طویل اسپیل کرنا پڑتے ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں وقفے کی وجہ سے ردھم میں آنے میں بھی دشواری ہوئی، میں فوری طور پر ٹیسٹ کرکٹ سے مطابقت نہیں پیدا کرسکا، گزشتہ سال سری لنکا سے سیریز کے بعد طویل فارمیٹ کا بھی پہلا میچ کھیل رہا تھا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ حسن علی اور محمد عباس اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، شاہین آفریدی بھی جذبے اور اعتماد سے سرشار ہیں، یہ بات پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند ہے، تاہم میں بھی ہمت نہیں ہارا، کوشش یہی ہے کہ جس پلیٹ فارم پر بھی موقع ملے کارکردگی دکھاؤں، سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرکے قومی اسکواڈ میں جگہ بناؤں اور ورلڈکپ کھیلوں،میں ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ اب بھی ٹیم کو کچھ دینے کے قابل ہوں۔
انھوں نے کہا کہ اپنی فٹنس پر خاص توجہ دیتا ہوں، 145کلومیٹر کی رفتار سے گیندیں کرنے کیلیے پیسر کا سپر فٹ ہونا نہایت ضروری ہے، ماضی میں جتنے ٹیسٹ ہوئے میری فٹنس کا معیار کبھی کم نہیں ہوا، کم بیک کیلیے مزید ٹریننگ اور محنت جاری رکھوں گا۔
خود کوصرف وائٹ بال کرکٹ تک حدود کرنے کا ابھی نہیں سوچا
وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ خود کو صرف وائٹ بال کرکٹ تک محدود کرنے کا ابھی نہیں سوچا، انھوں نے کہا کہ آج کل زیادہ کرکٹ سفید بال کی ہی ہو رہی ہے، قومی ٹیم میں جگہ نہ ملے تو جہاں موقع ہو کھیلتے رہنا ضروری ہے لیکن اصل مقصد اور عزم پاکستان کی نمائندگی ہے، جو بات ملک کیلیے کھیلنے میں ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔
وہاب ریاض نے مصباح الحق اور سرفرازکی کپتانی میں فرق بتا دیا
وہاب ریاض نے مصباح الحق اور سرفراز احمد کی کپتانی میں فرق بتا دیا، انھوں نے کہا کہ مصباح الحق کے ساتھ زیادہ کرکٹ کھیلی، سابق کپتان بولرزسے بات کرتے اوربیٹسمین کی خوبیوں و خامیوں کے بارے میں بھی بتاتے ہوئے کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے مشورہ دیتے تھے، دوسری جانب سرفرازاحمد کا اپنا الگ انداز ہے، کپتان جارحانہ سوچ کے مالک اور چاہتے ہیں کہ کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا 100فیصد سے بھی زائد اظہار کریں۔
واٹسن کو2 خطرناک گیندیں کرنے کے بعد حوصلہ مزید جوان ہو گیا تھا
وہاب ریاض نے کہا ہے کہ شین واٹسن کو2 خطرناک گیندیں کرنے کے بعد حوصلہ مزید جوان ہو گیا تھا، انھوں نے بتایا کہ ایک تو وہ ورلڈکپ کا کوارٹرفائنل تھا، دوسرے میزبان پلیئرز کا ردعمل بھی ایسا تھا کہ میں نے سوچا ان کیخلاف جارحانہ انداز اختیار کیا جائے۔
شین واٹسن کو 2 گیندیں نشانے پر بیٹھیں تو میرے اندر جارحیت بڑھتی گئی، میگا ایونٹ کو دنیا دیکھ رہی ہوتی اس لیے عزم بھی اتنا ہی بلند ہوتا ہے، اسی اعتماد کے بھروسے بنگلہ دیش کے خلاف اچھی بولنگ کی، انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی وکٹیں اڑانے میں کامیاب رہا۔