لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قومی ٹیم کے بولنگ کوچ وقاریونس نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں کافی چیزیں بدل چکی ہیں، نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر ہے، کوچ اور سوچ دونوں میں تبدیلی آئی ہے،کوشش ہوگی کہ تنازعات سے بچتے ہوئے بولرز کو بہتر پرفارم کرنے کیلیے تیار کروں۔
ماضی میں عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ٹیم سے باہر کرنے کا مشورہ دینے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ رپورٹ اٹھاکر دیکھ لیں،میں نے دونوں کے بارے میں کبھی نہیں لکھا کہ انھیں قومی ٹیم سے دور رکھیں، میرا مشورہ تھا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں جائیں اور مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کیلیے کام کریں،اب اگر وہ اچھا کھیل رہے ہیں تو ان کو موقع کیوں نہ دیا جائے۔ یہ میری یا کسی اور کی نہیں پاکستان کی ٹیم ہے،جو بھی پرفارم کرے اسے موقع ملنا چاہیے۔
ماضی میں مصباح الحق کے ساتھ بطور ہیڈ کوچ اور اب بطور ماتحت کام کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں اپنی ترقی یا تنزلی کا نہیں سوچتا، میں ہیڈ کوچ ہوں یا بولنگ کوچ مقصد پاکستان کرکٹ کی بہتری ہونا چاہیے،میں مصباح کی پلاننگ پر عمل درآمد ممکن بنانے کیلیے بولرز کاکھیل نکھارنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ میں بطور ہیڈ کوچ یاسر شاہ، سعید اجمل اور عبدالرحمان جیسے اسپنرز کے ساتھ کام کرچکا، اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ کس قسم کا سلو بولر کس فارمیٹ کیلیے موزوں ہوگا،پیسرز کے ساتھ اسپنرز کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے بھی حکمت عملی تیار کروں گا۔
چند ماہ میں پاکستان منتقل ہورہا ہوں جونیئرزکے ساتھ کام کروں گا،وقار
وقار یونس نے ایک بار پھر چند ماہ میں مستقل پاکستان منتقلی کا ارادہ ظاہر کردیا، ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی طرح ہر سیریز کے اختتام پر آسٹریلیا جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ضرورت پڑی تو میں بھی جائوں گا، بہرحال چند ماہ میں پاکستان منتقل ہورہا ہوں، انڈر16اور انڈر 19 بولرز کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں،ملک میں رہنے کی صورت میں جونیئرز پر زیادہ توجہ دے سکوں گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بولنگ ٹیلنٹ موجود ہے، میں محمد حسنین کے ساتھ کام کررہا ہوں، نسیم شاہ آئندہ کچھ عرصے میں ملک کیلیے نمایاں خدمات انجام دینے کے قابل ہوں گے۔
ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والوں نے اپنا فیصلہ کیا، بولنگ کوچ
وقار یونس نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والوں نے اپنا فیصلہ کیا، ہماری کوشش ہوگی کہ 10بولرز کا پول تیار کریں تاکہ انجریز اور دیگر مسائل کی صورت میں خلا محسوس نہ ہو،ابھی تک قائد اعظم ٹرافی میں کوئی نیا اسپنر متاثر کن نظر نہیں آیا،ہم سلو بولرز کی تلاش بھی جاری رکھیں گے۔
وقارنے سرفرازکومحدود اوورزکاکپتان برقرار رکھنے کی حمایت کردی
وقار یونس نے سرفراز احمد کو کم از کم محدود اوورز کی کرکٹ میں کپتان برقرار رکھنے کی حمایت کردی، انھوں نے کہا کہ وکٹ کیپر بیٹسمین تجربہ کار ہیں،ان کی پاکستان ٹیم کو ضرورت ہے،حتمی فیصلہ تو چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی صوابدید ہے، میری ذاتی رائے کے مطابق انھیں کم ازکم محدود اوورز کی کرکٹ میں تو کپتان برقرار رہنا چاہیے۔
مصباح الحق کا ’’ڈبل رول‘‘، وقاریونس تجربہ کامیاب ہونے کیلیے پُر امید
وقار یونس ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ مصباح الحق کو سونپنے کا تجربہ کامیاب ہونے کیلیے پُرامید ہیں،انھوں نے کہا کہ کئی ملکوں میں اس حکمت عملی کو کامیابی حاصل ہوئی، مصباح الحق کے پاس کرکٹ کو دینے کیلیے بڑا وقت ہے،اس فیصلے اور ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے اسٹرکچر کے حوالے سے ہمیں مثبت سوچنا چاہیے،چیزیں وقت کے ساتھ بہتر ہوتی جائیں گی۔