وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا تاہم ایسی خبریں پھیلانے والے فارغ لوگ ہیں۔
این بی پی اسپورٹس کمپلیکس پر منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم نے کہا کہ میں چیف سلیکٹر محمد وسیم کو فون کرکے نہیں کہتا کہ کس کھلاڑی کو قومی کرکٹ ٹیم میں لو یا کس کرکٹر کو شامل نہیں کرو، میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے، مجھے اور بہت سے کام ہوتے ہیں، دراصل میں بھی اس طرح کی باتیں سنتا رہتا ہوں، ایسی خبریں پھیلانے والے فارغ لوگ ہیں۔
کرکٹ کمیٹی کے رکن وسیم اکرم نے ایک مرتبہ پھر اپنی ہی کمیٹی پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ کون سی کرکٹ کمیٹی، جس کا سال میں ایک ہی اجلاس ہوتا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا جنوبی افریقا کو دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے، وہاں کی پچز بہت مختلف ہوں گی، ان وکٹوں پرپاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں نے قومی ٹیم کی سلیکشن کے حوالے سے کافی باتیں سنی ہیں، محمد وسیم کو پی سی بی نے چیف سلیکٹر بنایا، پاکستان میں کھلاڑیوں کی سلیکشن کو مسئلہ بنا دیا جاتا ہے تاہم جو کھلاڑی اسکواڈ میں شامل ہو جائے اس کا ایشو نہیں بنتا جو شامل نہ ہو اسے مسئلہ بنا دیا جاتا ہے، محمد وسیم کا کام قومی اسکواڈ کی سلیکشن کرنا ہے، کھلاڑیوں کے انتخاب کے وقت کپتان اور چیف سلیکٹر کے درمیان بحث ہوتی ہے، اسے ایشو نہیں بنانا چاہیے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ بیٹسمین شرجیل خان کافی وقت سے بائیو سیکیور ببل میں تھے، شرجیل خان نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی فٹنس پر کام کرے گا، شرجیل خان کو اپنی فٹنس انٹرنیشنل معیار کے مطابق کرنا ہوگی، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پی ایس ایل 6 کے دوران کھلاڑیوں کو بائیو سیکیور ببل میں مشکلات کا سامنا رہا تھا۔