ورلڈ کپ 1992 کی شاندارفتح کی 29 ویں سالگرہ پر پاکستان کے سابق اور موجودہ کرکٹرز ورلڈکپ سے جڑی اپنی بچپن کی یادیں تازہ کرنے لگے۔
قومی ٹیم کے ہیڈکوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جب پاکستانی کرکٹ ٹیم نے یہ شاندار کارنامہ انجام دیا، اس وقت میں ایف ایس سی میں پڑھتا تھا۔ یہ فتح پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کے ٹائم زون کی وجہ سے ورلڈکپ کے میچزدیکھنے کے لیے صبح جلدی اٹھتے تھے.
بیٹنگ کوچ یونس خان نے یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت چھٹی یا ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، ورلڈکپ 1992 کے فائنل کی ایک ایک گیند آج بھی یاد ہے.
سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ یہ تاریخی فتح ہمیشہ تمام پاکستانیوں کے لیے ایک قابل فخر لمحہہ رہے گی۔
قومی کرکٹرسرفراز احمد نے بتایا کہ اس ورلڈ کپ کی جیت کے بعد کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ویمن کرکٹر نداڈار کےمطابق پاکستان کے ورلڈچیمپئن بننےپر ہمارے گھر میں جتنی خوشی منائی گئی و ہ آج بھی یاد ہے۔