یونس خان ٹیم سلیکشن میں بھی کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں، بیٹنگ کوچ کا کہنا ہے کہ مشاورت ہوئی تو اپنی رائے دوں گا، سیریز آسان نہیں ہوگی، میری اہم ترین ذمہ داری کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط بنانا ہے، باب وولمر کی طرح ہر کسی سے اس کے مزاج کے مطابق کام لینے کی کوشش کروں گا، ہیڈ کوچ بننے کی بات قبل از وقت ہے۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیولنک پر پریس کانفرنس میں یونس خان نے کہا کہ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے 2 جون کو پیشکش کی اور اعتماد میں لیا، میں نے بیٹنگ کوچ کا عہدہ قوم کی خدمت سمجھ کر قبول کیا ہے، کوشش ہوگی کہ اپنے تجربے سے ٹیم کو آگے لے کر جاؤں، میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں لیکن مثبت نتائج دینے کی کوشش کروں گا، انھوں نے کہا کہ میں نے اور مصباح الحق نے بہت اچھے وقت میں کرکٹ چھوڑی، اب دونوں مل کر پاکستان کرکٹ کے اچھے وقت کیلیے خدمات سرانجام دیں گے، میں چاہوں گا کہ ہمارے کھلاڑی ڈبل مائنڈڈ نہ ہوں۔
کپتان اظہر علی اور اور اسد شفیق سینئر بیٹسمین ہیں تاہم ہماری ٹیم زیادہ تر نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے،شان مسعود اور عابد علی اچھے بیٹسمین ہیں، کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط بنانا سب سے بڑی ذمہ داری ہے، انھوں نے کہا کہ میں کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل بننا چاہتا ہوں، آنجہانی کوچ باب وولمر کی طرح ہر پلیئر کو اس کے مزاج کے مطابق سکھانے اور کام لینے کی کوشش کروں گا۔
ہمارے بیٹسمین تینوں طرز کی کرکٹ میں ایک ہی طرح کی پریکٹس کرتے ہیں جبکہ یہ الگ الگ مزاج کی متقاضی ہیں، گیند کا رنگ تبدیل ہونے سے اس کا مزاج بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔یونس خان نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ ٹیم کے انتخاب میں مجھ سے بھی مشاورت کی جائے، اگر ایسا ہوا تو اپنی بہترین رائے دوں گا۔ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کی بات قبل از وقت ہے۔