ذکا اشرف نے پی سی بی کے انتظامی امور کو مایوس کن قرار دیدیا جب کہ سابق چیئرمین کا کہنا ہے کہ بورڈ میں گروپنگ موجود ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ذکااشرف نے کہاکہ جس انداز میں پی سی بی کے معاملات چلائے جارہے ہیں اس پر مجھے مایوسی ہوتی ہے،مٹھی بھر لوگ تمام تر امور سنبھالے ہوئے ہیں، بورڈ میں گروپنگ بھی موجود ہے،کلبز سمیت گراس روٹ سطح پر کرکٹ دکھائی نہیں دیتی،ڈومیسٹک اسٹرکچر بھی تباہ حالی کا شکار ہے،اگر معاملات میں بہتری نہ لائی گئی تو نیا ٹیلنٹ کہاں سے آئے گا؟
انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے التوا کی وجہ پی سی بی کی خراب مینجمنٹ تھی،اگر کوئی سسٹم بنایا گیا ہوتا تو یہ نوبت ہرگز نہ آتی،تمام کرکٹرز اور سپورٹ اسٹاف ارکان کے کورونا ٹیسٹ کرنے کے بعد بائیو ببل کو اس قدر محفوظ بنایا جاتا کہ کسی غیر متعلقہ شخص کی کوئی مداخلت نہ ہوتی،اگر تمام تر احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تو ایونٹ ملتوی ہونے سے ہونے والے بھاری نقصان سے بچ سکتے تھے۔
سابق چیئرمین نے کہا کہ کسی بھی ٹیم کی سلیکشن کپتان اور کوچ کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہونا چاہیے،یکطرفہ فیصلے پاکستان کرکٹ کیلیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوں گے،کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیے،اگر کسی نوجوان کرکٹر کو منتخب کرلیا جائے تو صلاحیتوں کے اظہار کے مناسب مواقع بھی ملنا چاہیئں، میرے دور میں سلیکٹرز، کوچز اور کپتان سب کو ایک فہرست مرتب کرنے کاکہا جاتا تھا،اس کے بعد میرے سوال و جواب کی باری آتی کہ اگرکسی کو لیا یا ڈراپ کیا تو اس کی کیا وجہ ہے۔
شرجیل کو داغدار قرار دینا درست نہیں،سیٹھی نے غلط پابندی لگائی
ذکا اشرف شرجیل خان کی حمایت میں بول پڑے، سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ اوپنر کو داغدار قرار دینا درست نہیں، بورڈ کے سابق سربراہ نجم سیٹھی نے اس کیس کو غلط انداز میں لیتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے شرجیل پر پابندی لگادی،وہ ایک باصلاحیت کرکٹر ہیں، پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا، میرے خیال میں کھلاڑیوں کو ان کے داغدار ماضی نہیں بلکہ پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے میرٹ پر منتخب کرنا چاہیے، اگر کوئی پاکستان کیلیے اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے تو اسے ٹیم کا حصہ بنانا چاہیے۔
پاک بھارت کرکٹ مقابلے تسلسل کے ساتھ ہونے چاہئیں
ذکااشرف تسلسل کے ساتھ پاک بھارت کرکٹ مقابلوں کے حامی ہیں، 2012-13 میں گرین شرٹس کا دورئہ بھارت ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اس وقت مثبت پیش رفت کے بعد ایشز کی طرز پر جناح، گاندھی سیریز کرانے کی تجویز دی تھی،اس سے دونوں ملکوں میں سفارتی تعلقات بہتر بنانے کا موقع ملتا اور عوام کو شاندار کرکٹ سے بھرپور تفریح بھی حاصل ہوتی مگر بھارتی بورڈ حکام نریندر مودی جیسے انتہاپسند رہنماؤں کی وجہ سے ہچکچاہٹ محسوس کررہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں،اگر ایک دوسرے کے ملکوں میں نہیں تو کم ازکم نیوٹرل وینیو پر مقابلوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔