کرکٹ سمیت کھیلوں میں کرپشن کیخلاف قانون سازی کیلیے بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، الزام ثابت ہونے پر 10 سال قید اور10کروڑ روپے جرمانے کی سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے،ملوث فرد اور فیملی کی جائیداد بھی ضبط ہو سکے گی، تحقیقات کیلیے خصوصی ایجنسی قائم کرنے کی بھی درخواست کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ سمیت کھیلوں میں کرپشن کی روک تھام کیلیے بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا،اسےPrevention of offences in sports act 2020 کا عنوان دیا گیا ہے، رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں مطالبہ کیا گیا کہ کرکٹ سمیت کھیلوں میں کرپشن کرنے والوں کو گرفت میں لانے کیلیے قانون سازی کی جائے۔
پیسے یا کسی مفاد کیلیے براہ راست یا بالواسطہ کھیل کا دامن داغدار کرنے والوں کیخلاف کریمنل ایکٹ کے تحت تحقیقات کیلیے ایک خصوصی ایجنسی قائم کی جائے جسے متعلقہ اداروں سے مطلوبہ ڈیٹا حاصل کرنے کی اجازت ہو، کسی پر الزام ثابت ہوجائے تو اسے10 سال قید کی سزا یا 10 کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جائیں۔
اسی طرح اسپورٹس اداروں میں سے کوئی ملوث ہو تو اسے3 سال سزا یا 2لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں، کرپشن سے ہاتھ آلودہ کرنے والے امپائرز، میچ ریفریز اور کیوریٹرز کی ہر خلاف قانون سرگرمی کو بھی مجرمانہ فعل قرار دیا جائے،سٹے بازوں کی مدد کیلیے راز افشا کرنے والوں کو بھی سزائیں دی جائیں، کرپشن کی ترغیب دلانے، اکسانے والوں اور سہولت کاروں پر بھی اسی سزا کا اطلاق ہو جو کھلاڑیوں کیلیے تجویز کی گئی ہے،تحقیقات میں عدم تعاون،حقائق مسخ، غلط دستاویزات پیش کرنے یا ثبوت مٹانے والوں کو بھی 3 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں۔
غلط الزام لگانے والوں کو بھی ایک سال سزا یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جائیں، الزام ثابت ہونے پر ملوث فرد اور فیملی کی جائیداد بھی ضبط ہو سکے گی۔بل کے مقاصد وضع کرتے ہوئے بتایا گیاکہ کوئی قانون نہ ہونے کی وجہ سے اسپورٹس تنظیمیں ایک مخصوص حد تک کارروائی اور تحقیقات کرسکتی ہیں،کریمنل ایکٹ پاس ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے باہمی تعاون کی فضا میں کرپٹ عناصر کیخلاف بہتر تحقیقات اور موثر کارروائی کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ فکسنگ کیخلاف کریمنل ایکٹ لانے کیلیے پی سی بی کی جانب سے تیار کیا جانے والا ابتدائی مسودہ پہلے ہی وزیراعظم عمران خان کے نوٹس میں لایا جا چکا ہے۔ دریں اثنا اقبال محمد علی نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ہم چند ماہ پہلے سے اس حوالے سے کام کر رہے تھے، بجٹ کی وجہ سے اب تک بل پر بحث نہیں ہوئی، اب میں اگلے اجلاس میں قومی اسمبلی کے ارکان کو اس کے مقاصد اور فوائد سے آگاہ کرؤں گا جس کے بعد قوی امکان ہے کہ اسے پاس کر لیا جائے گا، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم نے چیئرمین پی سی بی کو بھی اس بل کی کاپی ارسال کر دی ہے۔