امام الحق کی سست بیٹنگ پر انگلیاں اٹھنے لگیں جب کہ سندھ کے خلاف بلوچستان کی شکست کا ذمہ دار اوپنر کوہی قرار دیا جانے لگا۔
قومی ٹی 20 کپ میں بلوچستان کے اوپنر امام الحق نے 60 بالز پر ناقابل شکست92 رنز بنائے،اس میں 11 چوکے شامل تھے تاہم ان کی یہ اننگز ٹیم کو سندھ کے خلاف فتح دلانے کیلیے ناکافی ثابت ہوئی، وجہ امام کی سست بیٹنگ کو قرار دیا جا رہا ہے۔
انھوں نے آخری اوور میں صرف اپنی سنچری کی خاطر سنگل لینے سے گریز کیا جبکہ دوسرے اینڈ پر اس وقت پاور ہٹر بسم اللہ خان موجود تھے جنھوں نے تب صرف 5 بالز پر 15 رنز بنا لیے تھے، اس سلو اننگز کی وجہ سے بلوچستان کو شکست ہوئی، اس کے باوجود انھیں سرفراز احمد کے ساتھ مشترکہ مین آف دی میچ قرار دیا گیا جس پر تنقید بھی سامنے آئی۔
سابق کپتان اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے بھی یوٹیوب ویڈیو میں امام الحق کی سلو بیٹنگ پر کافی تنقید کی، انھوں نے کہاکہ اوپنر نے ناٹ آؤٹ 92 رنز بنائے، اس کے باوجود ٹیم ہار گئی، ان دنوں ٹاپ آرڈر پر بڑی پارٹنر شپ فتح کی ضمانت نہیں ہے، اگر آپ 3 وکٹ پر 170 رنز بنائیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے باقی 7 بیٹسمینوں کا آپشن ضائع کردیا، اگر آپ 92 رنز بنائیں اور ٹیم پھر بھی ہار جائے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ آپ کی رفتار سست تھی، میرے خیال میں ان جیسے بیٹسمینوں کو 10 سے 15 رنز مزید بنانا چاہئیں۔
رمیز نے مزید کہاکہ ملتان میں فلیٹ پچ کی بانسبت راولپنڈی میں گھاس اور باؤنس موجود ہے، یہاں پر بیٹسمینوں کو اپنی سوچ تبدیل کرتے ہوئے ٹی 20 کے حساب سے ہی کھیلنا چاہیے۔