news
English

پاکستان بڑی ٹیموں کی میزبانی کے خواب دیکھنے لگا

فیوچر ٹور پروگرام کے تحت پاکستان کو جنوری میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کرنا ہے

پاکستان بڑی ٹیموں کی میزبانی کے خواب دیکھنے لگا فوٹو: اے ایف پی

پاکستان بڑی ٹیموں کی میزبانی کے خواب دیکھنے لگا جب کہ جنوری میں پروٹیز کے دورے کی آس لگالی۔

فیوچر ٹور پروگرام کے تحت پاکستان کو جنوری میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کرنا ہے، ورلڈ الیون اور پی ایس ایل میچز کے ملک میں انعقاد،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور بنگلہ دیش کیخلاف ہوم میچز کی وجہ سے بڑی ٹیموں کو بھی بلانے کیلیے راہ ہموار ہوچکی۔

پی سی بی پْرامید ہے کہ اس صورتحال میں پروٹیز بھی آنے کیلیے تیار ہوجائیں گے،بورڈ زیادہ میچز کا خواہاں تھا لیکن ایف ٹی پی میں شامل دیگر مصروفیات کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوسکے گا،جنوبی افریقی ٹیم آئی تو 2ٹیسٹ اور 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی، پروٹیز اس سے قبل اکتوبر 2007میں پاکستان میں 2ٹیسٹ اور 5ون ڈے میچز کھیلنے آئے تھے اب 13سال بعد یہ موقع آئے گا،زمبابوے کیخلاف نومبر میں ہونے والی سیریز پی سی بی کیلیے ایک ٹیسٹ کیس بھی ہے۔

ایک تو دنیائے کرکٹ کی نگاہیں اس بات پر مرکوز ہوں گی کہ مہمان ٹیم کو کس معیار کی سیکیورٹی دی جاتی ہے،دوسرے کورونا وائرس کی وجہ سے پی ایس ایل پلے آف اور فائنل ملتوی ہونے کے بعد پی سی بی کو بائیوسیکیورٹی یقینی بنانے کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔

30ستمبر سے ملتان میں شروع ہونے والے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا دوسرا مرحلہ راولپنڈی میں مکمل ہوگا،یہی دونوں وینیوز بالترتیب زمبابوے کیخلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کی میزبانی کریں گے، ڈومیسٹک ایونٹ عمومی اور بائیو سیکیورٹی کی گرینڈ ریہرسل ثابت ہوگا۔

پی سی بی کا کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد یہ دونوں طرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا یہ پہلا تجربہ ہوگا جس کیلیے انگلینڈ سے مشاورت بھی کی جا رہی ہے، بطور بائیو سیکیورٹی آفیسر ٹیم کے ساتھ جانے والے ڈاکٹر سہیل سلیم انگلش بورڈ اور متعلقہ ماہرین سے مدد لے رہے ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ دوسرا ٹیسٹ بھی ری شیڈول کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔

قبل ازیں کراچی میں شیڈول یہ میچ کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی ہوگیا تھا، ایک انٹرویو میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان بھی کہہ چکے کہ اگلے 20 ماہ میں نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں بھی آئیں گی،ان کا کہنا ہے کہ ان ٹیموں نے 2021اور 2022میں آنے کی حامی بھری تھی،اگر کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہوگئی تو پاکستان میں باقاعدگی سے انٹرنیشنل کرکٹ ہوگی۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انتظامات کے حوالے سے پلان زمبابوین کرکٹ بورڈ کو ارسال کیا تھا، اس نے سفر اور رہائش کے حوالے سے کچھ سوالات کے،ان کا جواب جلد بھجوا دیں گے۔

یاد رہے کہ مجوزہ شیڈول کے مطابق زمبابوین ٹیم کی پاکستان آمد 20اکتوبر کو ہوگی، پہلا میچ 28یا 30تاریخ کو کھیلا جائے گا، اس دوران کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد ہوگا، اب تک کی پلاننگ کے مطابق میچز بغیر تماشائیوں کے خالی اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے۔