اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ تبدیلی لانا تھی تو لوگوں کو وقت دیتے، کیا آپ اتنے خود کفیل ہیں کہ تمام کھلاڑیوں کوہائر کر لیں، پسماندہ علاقوں کا پلیئر اب نہیں کھیل پائے گا، کرکٹ صاحب حیثیت لوگوں تک محدود رہ جائے گی۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے اقبال قاسم نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم ہونے پر کرکٹرز کی بے روزگاری بڑے دکھ کی بات ہے، پی سی بی کو تبدیلی لانا تھی تو لوگوں کو وقت دیتے تاکہ متبادل ذرائع تلاش کرنے کا موقع مل جاتا، ہمارا ماحول اور معیشت ایسی نہیں کہ سب کھلاڑیوں کو روزگار دے سکیں، اگر آپ اتنے خود کفیل ہیں کہ پاکستان کے تمامکرکٹرز کو ہائر کر لیں تو اچھی بات ہے مگر ایسا ممکن نہیں نظر آتا، اگر آپ کوشش کریں بھی تو ایک یا 2 سال ایساکرلیں گے، میں پریکٹیکل بات کرتا ہوں جو لوگوں کو پسند نہیں آتی،کرکٹ کو محدود کر دیا گیا، پسماندہ علاقوں کا پلیئر اب نہیں کھیل پائے گا،30 ہزار کا بیٹ اور50 ہزار کی کٹ کہاں سے آئے گی،کیریئر نہ ہو تو والدین بچوں کو کہیں گے کہ کوئی اور کام کرو، کرکٹ صرف صاحب حیثیت لوگوں تک محدود ہو جائے گی۔
کرکٹ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ڈپارٹمنٹس کے حوالے سے اپنی سفارشات چیئرمین پی سی بی کو پیش کی تھیں،ان میں کہا گیا تھا کہ ملازمتیں باقی رہیں گی، روزگار کے مواقع ہونے کی وجہ سے کھلاڑی دلچسپی لیں گے، قومی ٹیم کو بھی کھیپ میسر آئے گی، مجموعی طور پر کرکٹ کا فائدہ ہوگا، گریڈ ٹو طرز کا ٹورنامنٹ ہی کرا دیں تو ایسوسی ایشنز کی6 ٹیموں کو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، کرکٹ کمیٹی کا کام تجاویز دینا ہے،عمل درآمد کرنا یا نہ کرنا بورڈ کا کام ہے۔
چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کی جانب سے پاکستان کرکٹ کے فروغ میں ڈپارٹمنٹس کا کوئی کردار نہ ہونے کے بیان پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ان کی معلومات ناقص ہیں، وہ مطالعہ کرکے اور جائزہ لے کر بات کرتے تو اچھا ہوتا، اپنے ساتھ بیٹھے لوگوں سے ہی مشاورت کر لیں، کوئی سابق کرکٹر بھی تو صحیح بات نہیں کرتا، ایک سسٹم کی 25 سالہ تاریخ ہے، ابھی اس کا موازنہ نہ کریں، عبد الحفیظ کاردار بے وقوف نہیں تھے جو ڈپارٹمنٹس کا نظام بنایا۔
ہائی پرفارمنس سینٹر کے سربراہ ندیم خان کا تقرر کرتے ہوئے انٹرویو لینے کے سوال پر انھوں نے تسلیم کیا کہ صرف ایک ہی انٹرویو کیا تھا،اپنی مصروفیات کی وجہ سے دیگر کے انٹرویوز سے معذرت کرلی تھی،انھوں نے واضح کیا کہ ہمارا کام صرف سفارشات تیار کرنا ہے، چیئرمین کو جہاں ضرورت ہو ہماری رائے حاصل کر لیتے ہیں، 3 اجلاس ہو چکے، ایک باقی ہے۔ایک میٹنگ میں ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے بریفنگ دی، کارکردگی کے حوالے سے سوالات کرنے کے بعد اپنی سفارشات مرتب کرکے چیئرمین کے حوالے کر دی تھیں۔
ہائی پرفارمنس سینٹر میں یوسف کو بیٹنگ کوچ بنانا چاہیے
اقبال قاسم نے ہائی پرفارمنس سینٹر میں محمد یوسف کو بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کی تجویز پیش کر دی، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا ندیم خان اکیڈمی چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں،وہ ہائی پرفارمنس سینٹر میں نئے پروگرام لا رہے ہیں تو ہر شعبے کا الگ ماہر ہونا چاہیے، اسپنرز کا معاملہ تو ثقلین مشتاق دیکھ لیں گے، مضبوط تکنیک کے حامل محمد یوسف کو بیٹنگ کوچ بنایا جائے، اسی طرح فاسٹ بولرز کے لیے بھی کسی سابق کرکٹر کی خدمات حاصل کریں، تمام کوچز بڑے نام ہونا چاہئیں،نوجوان کرکٹرز ان کی رہنمائی میں زیادہ جوش اور جذبے کے ساتھ متحرک ہوں گے۔
انگلینڈ میں بیٹنگ لائن کی ناکامی کا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے
اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں بیٹنگ لائن کی ناکامی کا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے،قبل از وقت پہنچنے والے پاکستانی کرکٹرز کو تیاریوں کے لیے اچھا موقع مل گیا، روزانہ ٹریننگ کے ساتھ پریکٹس میچز بھی جاری ہیں، پچز کا رویہ اور سوئنگ کو سمجھنے کا بھی موقع ہے،بیٹنگ لائن اگر اب بھی نہ چلی تو اس کا مطلب ہوگا کہ تکنیک میں خامیاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انگلش کنڈیشنز میں نوجوان پیسرز کو سیکھنے کا موقع ملے گا، اسپیڈ اچھی چیز ہے مگر لائن اور لینتھ کا بھی خاص خیال رکھنا ہوگا، دیکھنا پڑے گا کہ کس اسپاٹ سے مدد اور کہاں سوئنگ ملتی ہے۔اقبال قاسم نے کہا کہ دورہ انگلینڈ میں لیگ اسپنرز کا اہم کردار ہوتا ہے،یاسرشاہ درست لائن و لینتھ پر گیندیں کریں تو میچ ونر ثابت ہو سکتے ہیں۔