پی ایس ایل5 کے ملک میں انعقاد سے خزانے بھرنے کے منصوبے پر پانی پھر گیا، خالی میدان پر میچز اور التوا کے سبب بورڈ اور فرنچائزز کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے خوف وہراس چھایا ہوا ہے، کھیلوں کے میدان بھی ویران ہو چکے، پی سی بی نے پہلے پی ایس ایل میچز خالی میدانوں میں کرانے کا اعلان کیا،کراچی میں انعقاد بھی ہوا، پھر پلے آف ختم کرتے ہوئے سیمی فائنلز متعارف کرائے گئے،ایک میچ کم ہوگیا، تینوں ناک آؤٹ مقابلوں کا انعقاد قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہونا تھا، مگر سیمی فائنل سے چند گھنٹے قبل ایونٹ کو غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کرنے کا اعلان سامنے آ گیا، اس کی وجہ ایک غیرملکی کھلاڑی میں کورونا کی علامات ظاہر ہونے کو بیان کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ مکمل ایونٹ کے ملک میں انعقاد سے پی سی بی اور فرنچائزز نے بھاری منافع کا اندازہ لگایا تھا مگر وائرس نے سارے ارمانوں پر پانی پھیر دیا،اب پی ایس ایل کو قبل از وقت ختم کرنے سے بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
چار میچز کے ملتوی ہونے کی وجہ سے گیٹ منی کے کروڑوں روپے ہاتھ سے گئے، خالی میدان میں میچز کرانے سے بھی آمدنی متاثر ہوئی، گوکہ لیگ کے میچز انشورڈ تھے مگر ابھی صرف التوا کا اعلان ہوا ہے لہذا کلیم نہیں کیا جا سکتا، منسوخی کی صورت میں بھی دیکھنا ہوگا کہ قدرتی آفت کی وجہ سے رقم ملتی ہے یا نہیں، براڈ کاسٹر کو بھی خاصے نقصان کا سامنا ہے۔
نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطے پر فرنچائزز کے نمائندگان نے بتایا کہ ابھی گوکہ درست اندازہ نہیں لگایا جا سکتا مگر کروڑوں کا نقصان ہوتا دکھائی دے رہا ہے، ناک آؤٹ میچز سے ہمیں بھاری گیٹ منی کی توقع تھی جو اب نہیں مل سکے گی، 5 سال بعد ملک میں لیگ کی مکمل واپسی سے ہم نے سوچا تھا کہ سابقہ نقصانات کا کچھ ازالہ کر لیں گے مگر افسوس اب ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
دریں اثنا جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے پی سی بی کے ترجمان سے ممکنہ نقصان اور میچز کی انشورنس کا پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ان سب باتوں کا مناسب وقت آنے پر حساب لگا کر میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب ذرائع نے کہا کہ اب تک پی ایس ایل 2019کے حسابات کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی لہذا رواں ایڈیشن کے معاملات بھی جلد سامنے آنا ممکن نہیں ہوگا اکاؤنٹس فائنل ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
ادھر پی ایس ایل 5کے ناک آؤٹ میچز کو ری شیڈول کرنا دشوار دکھائی دیتا ہے، ابھی کوئی نہیں جانتا کہ وائرس کی تباہ کاریاں کب ختم ہوں گی، پھر شیڈول میں سے ونڈو تلاش کرنا اور غیرملکی کرکٹرز کی دستیابی ممکن بنانا بھی آسان نہیں ہوگا،اسی لیے بعض حلقے پی سی بی کو تجویز دے رہے ہیں کہ پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ٹیم کو فاتح قرار دے دیں۔
البتہ چند فرنچائزز اس سے متفق نہیں، ان کا کہنا ہے کہ میدان میں ہی مقابلہ ہونا چاہیے، ایک تجویز یہ بھی ہے کہ اگلے ایڈیشن سے چند روز قبل یہ میچز کرا لیے جائیں، اس حوالے سے حتمی فیصلہ جلد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں خالی گراؤنڈ پر میچز کا فیصلہ ہونے سے قبل ہی بعض فرنچائزز نے ایونٹ کو ملتوی کرنے کی تجویز دے دی تھی جسے بورڈ نے منظور نہ کیا، سیمی فائنلز سے قبل صبح ٹیم مالکان کے گروپ میں بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت نے میسیج کیا کہ کراچی کنگز کے ایلکس ہیلز میں کورونا کی کچھ علامات ظاہر ہوئی ہیں لہذا ایونٹ کے حوالے سے ہنگامی ٹیلی کانفرنس بلائی جا رہی ہے، دستیاب مالکان میں سے ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز نے ایونٹ ملتوی کرنے کے حوالے سے کراچی کنگز کی تجویز سے اتفاق کرلیا البتہ پشاور زلمی نے میچز جاری رکھنے کا کہا،مگر بورڈ نے التوا کا ہی فیصلہ کیا۔