blogs
English

شرجیل کو واپس نہ لاؤ

اصل سوال کہ تم نے کیوں غلط کام کیا اس کا جواب ہی نہیں ملے گا

شرجیل کو واپس نہ لاؤ فوٹو: اے ایف پی

مجھ میں ایک خرابی ہے،جو دل میں آتا ہے بول دیتا ہوں، بعض لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آتی اور وہ منفی سوچ کے طعنے بھی دینے لگتے ہیں،آج بھی میں آپ سے ایسی ہی کوئی بات کرنا چاہتا ہوں جو شاید پسند نہ آئے،ان دنوں شرجیل خان بہت خبروں میں ہیں، پاکستان کپ میں سنچری بھی بنائی، لوگ اب یہ باتیں کر رہے ہیں کہ انھیں قومی ٹیم میں بھی واپس لینا چاہیے، مگر سچ بتاؤں تو میں ایسا نہیں چاہتا، اب آپ کہیں گے کہ بھائی تمہارے نہ چاہنے سے کیا ہوتا ہے، عامر کی واپسی کے وقت بھی تم نے بہت شور مچایا کیا ہوا، اب بھی کچھ نہیں ہوگا،بات درست ہے لیکن ہم صحافیوں کا کام غلطیوں کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے۔

ہمارے پاس اتنا اختیار نہیں کہ کچھ روک سکیں، عام الفاظ میں یہ مثال ہے کہ ہم کسی سڑک پر جا رہے ہوں اور کوئی گڑھا نظر آئے تو خبر شائع کر دیں گے، یہ نہیں کرسکتے کہ خود مرمت کرنے بیٹھ جائیں، ویسے بھی اب پاکستان کرکٹ میں میڈیا کو اہمیت کہاں دی جا رہی ہے، غیراعلانیہ ترجمان بن کر ہم نے خود اپنی قدر گھٹا لی، بنی بنائی پریس ریلیز پر انحصار کر کے تحقیقاتی صحافت کو الوداع کہہ دیا،واٹس ایپ کے پیغامات پرکام چل رہا ہے، خیر بات شرجیل خان کی ہو رہی تھی، اب آپ کہیں گے کہ عامر بھی تو واپس آیا، فلاں بھی تو واپس آیا تو شرجیل کیوں نہیں،یار یہ تو ہم پاکستانیوں کی عادت ہے، آپ کسی سے پوچھیں تم نے چوری کیوں کی، وہ بولے گا فلاں نے بھی تو چوری کی فلاں نے بھی تو ایسا کیا۔

اصل سوال کہ تم نے کیوں غلط کام کیا اس کا جواب ہی نہیں ملے گا، مگر آپ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیں اسکول میں کبھی پپو نے آپ کی پینسل چرا لی اوربعد میں پتا چلا تو ممی نے یہی کہا ہوگا ناں کہ پپو سے دور رہو، گھر کے کسی ملازم نے اگر سبزی لانے کے بعد دس روپے کا ہیرپھیر کیا تو آپ یہی سوچتے ہوں گے ناں کہ شرفو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا تو بھائی یہاں تو بات ملک کی آ جاتی ہے، آپ کیسے کسی کو چھوڑ سکتے ہیں، ابھی اگر یہ کالم موبائل پرپڑھ رہے ہیں تو یہیں رکیں گوگل پر ’’زیرو ٹولیرنس‘‘ کا مطلب تو دیکھیں، آپ نے اکثر پی سی بی سربراہان سے یہ لفظ سنا ہوگا۔

اس کے معنی عدم برداشت کے ہوتے ہیں، یعنی کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، مگر شاید اب ڈکشنری میں پاکستان کیلیے نئے معنی بھی شامل کرنا پڑیں گے کہ کرکٹ میں زیرو ٹولیرنس کا مطلب عدم برداشت (اچھے کھلاڑیوں کو ہٹا کر) ہوتے ہیں، یعنی اگر آپ کو لگتا ہے کہ عامر ٹیم کے کام آ سکتا ہے تو وہ کھیل جائے گا لیکن آصف اور سلمان بٹ نہیں واپس آ سکتے،اب آپ یہ کہیں گے کہ عامر بچہ تھا اسے ورغلایا گیا مگر اس نے فوراً غلطی مان لی لہذا معافی مل گئی۔

سلمان اور آصف نے ایسا نہیں کیا تو اس ’’بچے‘‘ کے کارنامے اس وقت کے کرکٹرز سے پوچھیں،ہاں سلمان اور آصف نے غلطی ماننے میں بہت تاخیر کی یہ بات ٹھیک ہے، مگر شاید آپ کو یاد ہو خالد لطیف نام کا بھی ایک کھلاڑی ہوتا تھا جو شرجیل کے ساتھ ہی پکڑا گیا وہ کدھر گیا؟ ماضی میں جسٹس قیوم نے ایک رپورٹ لکھی تھی اس میں بھی یہی ہوا بڑے نام بچ گئے، پتلی گردن والے پھنس گئے، اب تو پوری رپورٹ کو ہی غلط قرار دے دیا گیا ہے،حالانکہ نائنٹیزکے دور کا پان والا بھی جانتا ہو گا کہ فلاں بھائی اور فلاں بھائی وغیرہ فکسنگ میں ملوث تھے، اب آپ نجی محفل میں ہی اس بارے میں کچھ بول دیں تو لوگ کہیں گے ’’میچز ہروائے تو جتواتا بھی تو تھا‘‘ یہ ہماری قومی سوچ ہے۔

چاہے سیاست ہو یا کرکٹ سب پر اطلاق ہوتا ہے لیکن آپ دیکھ لیں ایسے ’’عظیم کرکٹرز‘‘ کو ہیرو بنائے رکھنے کا نقصان کیا ہوا،کرکٹرز کے دل سے خوف ختم ہو گیا، انھیں پتا تھا کہ یہ کرپٹ لوگ ہیں مگر آج بھی انھیں دیکھ کر ادب سے سلام کیا جاتا ہے، ہر جگہ ہیرو والا مقام ملتا ہے، ایسے میں اگر ہم نے بھی تھوڑا بہت پیسہ بنا لیا تو کیا ہو گا، ویسے تو پکڑے نہیں جائیں گے اگر پکڑے گئے تو چند سال کی پابندی بھگتا کر روتے ہوئے معافی مانگ کر واپس آ جائیں گے، اس سوچ کی وجہ سے عامر، سلمان اور آصف والا کیس سامنے آیا، پھرشرجیل خان ،عمر اکمل وغیرہ بھی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے، اب آپ انھیں واپس لائیں گے تو مزید نئے لڑکوں کو بھی فکسنگ کیلیے شہ ملے گی، مجھے برا بھلا نہ کہیں، یہ بھول جائیں کہ آپ شرجیل کے فین ہیں۔

اب سوچیں کیا انھیں واپس آنا چاہیے، چاہے پاکستان میں ایک بھی اوپنر دستیاب نہ ہواور محمد عباس کو اوپنر بنانا پڑے تب بھی انھیں  دوسرا موقع نہ دیں، بیچارے ایماندار کھلاڑی جو کرائے کے گھر پر رہ کر چند ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں یہ ان کی حق تلفی ہوگی،آپ چاہے سارے میچ ہار جائیں مگر تہیہ کر لیں کہ جو کھلاڑی ایک بار کرپشن میں پھنسا اسے واپس نہیں آنے دیں گے یقین مانیے چند برس میں ہی مثبت اثرات سامنے آنے لگیں گے،روزی روٹی کی فکر نہ کریں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جو پکڑا گیا اس نے مفت میں فکسنگ کی ہوگی۔

کون سا آپ کے پاس اختیار ہے کہ اس کے یا گھر والوں کے اکاؤنٹس یا جائیدادیں چیک کر سکیں، پھر بھی انسانی ہمددری کے تحت ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے دیں وہاں بھی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، جیسے سلمان بٹ کو کمنٹیٹر بنوانے کیلیے بورڈ نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ویسے ہی کوئی اور کام دلا دیں مگر پلیز پاکستانی ٹیم میں واپس نہ لائیں، اسے جتنا صاف رہنے دیں گے اتنا ہی اچھا ہوگا، ممکن ہے شرجیل نے بھی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہو لیکن وہ یا ان جیسے دیگر کھلاڑیوں کو واپس لانا دیگر کے ساتھ ناانصافی ہوگی، آپ اس سے دیگر کوبھی منفی راہ اپنانے کی شہ دیں گے لہذا میری مانیں تو ایسا نہ کریں، جی جی میں سمجھتا ہوں پی سی بی والے یہ پڑھ کر کہیں گے بھائی تم سے پوچھ کون رہا ہے ہماری جو مرضی وہ کریں گے، مگر جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا مجھ میں ایک خراب عادت ہے جو دل میں آئے بول دیتا ہوں چاہے کسی کو اچھا لگے یا بْرا۔

کرکٹ پاکستان اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔