پاکستانی بیٹنگ کے مسائل کا حل پی ایس ایل میں تلاش کرنے کی کوشش ہوگی۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے پی ایس ایل میں عمدہ کھیل کا عزم ظاہر کیا، اس سوال پر کہ قومی ٹیم کو مڈل آرڈر میں مسائل کا سامنا ہے، کیا لیگ سے حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
بابر اعظم نے کہا کہ ہم پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر نظر رکھتے ہوئے غور کریں گے کہ کون کس پوزیشن پر سیٹ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، ٹیم کے مفاد میں بہتر فیصلے کے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ لیگ میں کرکٹ کا معیار بہترین ہے، اہم بات یہ ہے کہ غیر ملکیوں سے زیادہ مقامی کرکٹرز میچز جتواتے ہیں، پاکستان یا یو اے ای جہاں بھی مقابلے ہوں کنڈیشنز سے آگاہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی نمایاں ہوتی ہے۔
کراچی کنگز کے اوپنر نے قومی کرکٹ سے ریٹائرڈ ساتھی کھلاڑی محمد عامر کے بارے میں سوال پر کہا کہ فی الحال میری پیسر سے بات نہیں ہوئی، موقع ملنے پر پوچھوں گا کہ ان کے کیا مسائل ہیں، وہ دنیا کے بہترین لیفٹ آرم بولرز میں سے ایک اور مجھے بہت پسند ہیں، پی ایس ایل کے کراچی میں میچز کے دوران اچھا پرفارم کر رہے تھے، امید ہے کہ ابوظبی میں بھی بولنگ اچھی رہے گی۔
بابر اعظم نے کہا کہ کراچی کنگز پی ایس ایل کے پہلے مرحلے میں عمدہ کارکردگی کا تسلسل ابوظبی میں بھی برقرار رکھیں گے، عدم دستیاب کھلاڑیوں کی جگہ متبادل بھی اسی معیار کے مل گئے ہیں،ہم پْرامید ہیں کہ جیت کی راہ پر گامزن رہتے ہوئے اعزاز کا دفاع کریں گے، مارٹن گپٹل کھیل کا نقشہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، میں ان کے ساتھ کیریبیئن پریمیئر لیگ میں کھیل چکا ہوں،ہمارا اچھا تال میل رہا ہے،میں پاور ہٹنگ میں غیر معمولی مہارت رکھنے والے کیوی اوپنر سے سیکھنے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ شرجیل خان سے بھی اچھی توقعات وابستہ ہیں، پی ایس ایل کے آغاز میں تھوڑی جدوجہد کرنے کے بعد اوپنر نے جارحانہ سنچری بنائی، ایسا بیٹسمین فارم میں ہو تو میچ ہی یکطرفہ ہوجاتا ہے، میں خوش ہوں کہ شرجیل نے اپنی فٹنس پر بھی بہت کام کیا ہے، امید ہے کہ وہ آئندہ بھی پرفارم کرتے ہوئے ٹیم میں اپنی جگہ مستحکم بنائیں گے۔
بابر نے کہا کہ کراچی اور ابوظبی کی کنڈیشنز میں سب سے بڑا فرق موسم کا ہوگا، سخت گرمی نہ صرف ہمارے بلکہ تمام ٹیموں کیلیے پریشان کن ہوگی،ایک پروفیشنل کے طور پر سب کو اس چیلنج پر پورا اترنا ہوگا، اس طرح کی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے 5 سے 6 دن لگتے ہیں، ہمیں 2 یا 3 روز میسر آئیں گے، بہرحال پوری کوشش کریں گے کہ مقابلوں کیلیے تیار ہوں۔
ایک سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ یواے ای میں گیند تھوڑا سلو آتی ہے،اس لیے بیٹسمینوں کو تھوڑا انتظار کرکے اسٹروکس کھیلنے کی حکمت عملی اپنانا پڑے گی، بیشتر پاکستانی کرکٹر ان کنڈیشنز میں کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں، کئی غیر ملکیوں کو بھی یہاں کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے، اچھی بیٹنگ دیکھنے کو ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے بیشتر اسکواڈز میں تبدیلیاں ہوئی ہیں، اس کے باوجود ٹیمیں مضبوط اور متوازن نظر آرہی ہے، کسی حریف کو بھی آسان نہیں لیا جا سکتا، بہترین کرکٹ کھیلنے والی ٹیم کو ہی کامیابی ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کنگز کی جانب سے کھیلتے ہوئے کپتان عماد وسیم مجھ سے مشاورت کرتے ہیں، بولنگ میں تبدیلیوں سمیت جہاں بھی ضرورت ہو میں اپنی رائے دیتا ہوں،ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ سب ایک صفحے پر ہوکر ٹیم کے مفاد میں بہتر فیصلے کریں۔
کپتانی کا دباؤ نہ ہونے پر بطور بیٹسمین کھیلتے ہوئے آسانی محسوس کرنے کے سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ کلب، لیگ یا پاکستان کسی بھی سطح پر کھیلیں ذمہ داری تو لینا پڑتی ہے۔ پی ایس ایل میں بطور بیٹسمین اپنی پرفارمنس پر زیادہ توجہ دینے اور لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا، اس کے ساتھ دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لینا ہے، کلب کی طرف سے بھی آپ کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے،کسی نئی چیز کی کوشش کرتے ہیں تو سینئرز کی رہنمائی سے مدد بھی ملتی ہے۔