جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ایک روزہ میچ میں فخر زمان کے رن آوٹ معاملے کی تحریری شکایت نہ کرنے کی وجہ سے کونٹین ڈی کوک ممکنہ جرمانے سے فی الحال بچ گئے۔
ٹیم انتظامیہ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میچ ختم ہونے کے بعد فخرزمان کے متنازع رن آوٹ پر ٹیم مینجر منصوررانا نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ سے زبانی بات ضرور کی ہے تاہم تحریری طور پر باقاعدہ کوئی شکایت نہیں کی گئی۔
قواعد کے مطابق کسی بھی متنازع ایکشن پر تحریری رپورٹ کرکے معاملہ میچ ریفری کے علم میں لانا ضروری ہوتا ہے۔ اگر اس معاملے میں بھی تحریری شکایت کی جائے تو میچ ریفری کونٹن کھلاڑی ڈی کوک پر جرمانے کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے کے بعد زمبابوے منتقل ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم مینجر منصور رانا کی زبانی بات کو سنا ضرور ہے لیکن اس پر کوئی ایکشن متوقع نہیں۔
دوسری جانب کرکٹ قوانین بنانے والے میری لی بون نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر واضح کیا ہے کہ شق 41.5.1 کے تحت فیلڈرز کی جانب سے کھیل کی روح کے خلاف ایکشن غلط ہے اور یہ امپائرز پر منحصر ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ فیلڈر نے کوئی خلاف قواعد ایکشن کیا ہے تو وہ رولز کے تحت بلے باز کو ناٹ آوٹ قرار دینے کے ساتھ پانچ رنز پنالٹی اور دو وہ اسکور جو بلے باز دوڑ کر بناچکے ہیں یعنی مجموعی سات رنز ایوارڈ کرسکتے تھے۔
اس قانون کے تحت بلے باز کو یہ بھی اختیار ہے کہ وہ پسند کرسکے کہ اب اسٹرائیک خود کرنی ہے یا دوسرے بیٹسمین کو کرنی چاہیے۔اس کے ساتھ بال بھی کاونٹ نہ ہوتی اور باولر دوبارہ یہ بال کروانے کا پابند ہوتا۔قانون کے تحت میچ ختم ہونے کے چوبیس گھنٹوں میں ٹیم انتظامیہ تحریری شکایت کرکے اس واقعے پر ایکشن لینے کی استدعا کرسکتی ہے۔ رولز کے تحت پاکستانی ٹیم اب بھی چند گھنٹوں میں میچ مکمل ہونے کے وقت ایسا کرنے میں حق بجانب ہے۔