news
English

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ’’ان ایکشن‘‘ کوتاہیوں کی داستانیں بیان، کچے چٹھے کھلنے لگے

پی ایس ایل6کو کورونا کیسزکی وجہ سے14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ’’ان ایکشن‘‘ کوتاہیوں کی داستانیں بیان، کچے چٹھے کھلنے لگے فوٹو: پی سی بی

 فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ’’ایکشن‘‘میں آ گئی،کوتاہیوں کی داستانیں بیان ہونے لگیں جب کہ کچے چٹھے کھلنے لگے۔

پی ایس ایل6کو کورونا کیسزکی وجہ سے14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا،اس دوران بائیو سیکیور ببل کے حوالے سے کافی شکایات سامنے آئیں، پی سی بی میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم  نے بھی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

بورڈ نے کورونا ایس اوپیز اور خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹرز پر مشتمل2رکنی فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان کیا،اس میں شامل سید فیصل محمود اور سلمہ محمد عباس کو بائیو سیکیورٹی اور ضمنی قوانین کی چھان بین کرکے سفارشات 31 مارچ تک چیئرمین  احسان مانی کو پیش کرنا ہیں، مذکورہ پینل نے بعض فرنچائزز کے آفیشلز سے ہوٹل میں ملاقات کی جبکہ چند سے زوم پر سوال جواب کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ میٹنگز سے قبل ہی پی سی بی نے ٹیموں پر واضح کر دیا تھا کہ وہ کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر سچ بات کریں،کسی کی ناراضی کا نہ سوچیں، مقصد معاملات میں بہتری لانا ہے، اگر سچ نہ بولا گیا تو ایسا ممکن نہیں ہو سکے گا،مختلف افراد سے میٹنگ میں فیکٹ فائنڈنگ پینل نے پی ایس ایل6میں بائیو سیکیور ببل و ویگر معاملات پر تفصیل سے گفتگو کیا۔

نھیں بتایا گیاکہ بورڈ نے بائیو ببل کے معاملے میں بنیادی معاملات کو ہی نظر انداز کیا، ایونٹ کے آغاز میں وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی کو اونر پشاور زلمی جاوید آفریدی سے ملاقات کے باوجود قرنطینہ مکمل کیے بغیر ٹیم کو جوائن کرنے کی اجازت دے دی گئی، اس سے غلط مثال  قائم ہوئی،اسی طرح بعض کھلاڑیوں کے اہل خانہ قرنطینہ مکمل کیے بغیر ساتھ رہنے کیلیے ہوٹل میں آگئے، ہوٹل اور گراؤنڈ اسٹاف بائیو ببل میں نہیں تھا جس سے ٹیموں کیلیے خطرات بڑھے، شادی و دیگر تقریبات بھی جاری رہیں۔

ایک آفیشل نے بتایا کہ انھیں کسی وجہ سے بائیو ببل چھوڑنا پڑا جب وہ واپس آئے تو عام فلور میں آئسولیشن کا کہا گیا، وہ ازخود کمرے میں بند رہے اور کھانا بھی نہیں منگوایا تاکہ کسی عام فرد سے سامنا نہ ہو، اس دوران پیکٹ والے بسکٹ کھا کرتین دن تک گذارا کیا،ایک موقع پر فرنچائز کے نمائندے نے کہا کہ  بائیو ببل کی کون خلاف ورزی کر رہا ہے یہ جاننا ہمارا کام نہیں پی سی بی کو نظر رکھنی چاہیے تھی۔

ایک اور ٹیم آفیشل نے بتایا کہ ہم نے تو ایونٹ سے پہلے ہی بورڈ سے درخواست کردی تھی کہ سب کی کورونا ویکسی نیشن کرائی جائے مگر کسی نے اس بات کواہمیت نہ دی، بعض آفیشلز نے یہ بھی کہا کہ وہ دیگر لیگز میں بھی شریک رہے ہیں، وہاں بائیو ببل میں سختی برتی جاتی تھی یہاں ایسا نہیں ہوا، یہ سارے بیانات ریکارڈ بھی کیے گئے،فرنچائزز سے حقائق جاننے کے ساتھ بہتری کیلیے تجاویز بھی لی گئیں۔

یاد رہے کہ پی سی بی بقیہ میچزکی بائیو سیکیورٹی کیلیے برطانوی کمپنی ریسٹریٹا کی خدمات حاصل کر رہا ہے، ہوٹل اور اسٹیڈیم میں مختلف زونز بنا دیے جائیں گے،سب کو مخصوص نمبرز کی حامل ایک ڈیوائس ملے گی،اس کے ذریعے ان کی نقل و حرکت کو جانچا جائے گا،ریسٹریٹا ڈیٹا فراہم کرے گی، کھلاڑیوں و دیگر پر نظر رکھنا منتظمین کا ہی کام ہوگا، بورڈ نے جون میں ایونٹ مکمل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔