’’مشن ورلڈ کپ‘‘ پاکستان کی راہ میں رکاوٹیں آنے لگیں

’’مشن ورلڈکپ‘‘ سے قبل پاکستان کی راہ میں رکاوٹیں آنے لگیں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی ون ڈے سیریز میں کورونا گرین شرٹس کا ایک میچ کھاگیا۔

دوسرا بارش سے متاثر ہونے کی وجہ سے بابر اعظم الیون کو ’’نیا اور منفرد‘‘ بیٹنگ کمبی نیشن آزمانے کا موقع نہیں ملا،گیانا کا رخ کرنے والے مہمان اسکواڈ کے دوسرے مقابلے میں بھی موسم کی مداخلت کا خدشہ موجود ہے،پراویڈنس اسٹیڈیم میں دونوں ٹیمیں پہلی بار مختصر فارمیٹ کا میچ کھیلیں گی۔

باہمی 6ون ڈے میچز میں 3،3فتوحات کے ساتھ پلڑا برابر ہے،دوسری جانب سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ کیریبیئنز کو اسپن جال میں الجھانا چاہیے،پیسرز ورائٹی اور کٹرز کے معاملے میں حسن علی سے سبق سیکھیں، ویسٹ انڈین ٹیم کیخلاف فتح سے گرین شرٹس کا میگا ایونٹ کیلیے مورال بلند ہو سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق دورئہ انگلینڈ سے قبل پریس کانفرنس میں ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا تھا کہ سیریز میں ورلڈکپ کیلیے کمبی نیشن کا حتمی فیصلے کرلیں گے،مڈل آرڈر سمیت جن پوزیشنز پر خلا نظر آرہا ہے انھیں پْر کرلیا جائے گا۔

بدقسمتی سے انگلینڈ میں کھیلے جانے والے وائٹ بال میچز میں مسائل مزید کھل کر سامنے آگئے،ویسٹ انڈین کنڈیشنز یواے ای سے ملتی جلتی ہونے کی وجہ سے نیا ہدف یہ مقرر کیا گیا کہ اس سیریز میں کمبی نیشن کے حوالے سے فیصلہ ہوجائے گا، مگر ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی ون ڈے سیریز کے دوران کورونا کیس سامنے آیا،دونوں اسکواڈز کے قرنطینہ میں جانے سے شیڈول متاثر ہوا تو کینگروز کے ساتھ میچز مکمل کرنے والے کیریبیئنز نے پاکستان کا ایک ٹی ٹوئنٹی کم کردیا،بدھ کو ہونے والا مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا۔

برج ٹاؤن کے کنگسٹن اوول اسٹیڈیم میں ایک اننگز 9اوورز تک محدود کی گئی تو پاکستان کی بیٹنگ ہی نہیں آئی،یوں 4اوپنرز شرجیل خان، محمد رضوان، بابر اعظم اور فخرزمان کو ساتھ کھلانے کا منفرد تجربہ بھی ادھورا رہ گیا،قومی کرکٹرز باقی 3ٹی ٹوئنٹی میچز کیلیے گیانا پہنچ چکے، پروٹوکولز کے تحت تمام کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف ارکان کے کورونا ٹیسٹ بھی کرلیے گئے، لمحہ فکریہ یہ ہے کہ گیانا کے پراویڈنس اسٹیڈیم میں ہفتے کو شیڈول میچ بھی بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہوگا۔

دن بھر میں مجموعی طور پر ڈھائی گھنٹے رم جھم کی پیشگوئی ہوئی ہے،دوسری اننگز کے دوران گرج چمک کے دوران بارش ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ گیانا کے پراویڈنس اسٹیڈیم میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین کوئی ٹی ٹوئنٹی میچ نہیں کھیلا گیا،دونوں ٹیموں نے یہاں 6ون ڈے مقابلوں میں 3،3فتوحات حاصل کی ہیں،اپریل 2017میں ہونے والی گذشتہ سیریز میں گرین شرٹس نے پہلا میچ 4وکٹ سے ہارنے کے بعد دوسرے میں 74رنز اور تیسرے میں 6وکٹ سے فتح پائی تھی۔

دریں اثنا سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی کے پچ کو دیکھا جائے تو پاکستانی بولرز نے زیادہ رنز دیے،حسن علی کی ویری ایشن اور کٹرز بہترین مثال ہیں کہ ان کنڈیشنز میں کس طرح کی بولنگ ہونا چاہیے تھی،دیگر بولرز کو ان سے سیکھنا چاہیے،مہمان ٹیم کے پاس اسپن بولنگ کے بہترین ہتھیار موجود ہیں،ان کی مدد سے کیریبیئنز پر اٹیک کرتے ہوئے انھیں دباؤ میں لایا جا سکتا ہے،انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈین پچز پاکستان ٹیم کیلیے سازگار ہیں،اسی لیے گذشتہ سیریز میں فتح بھی حاصل کی تھی،اس بار بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برتری ثابت کرنا ہوگی،سیریزمیں جیت ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کا مورال بلند کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔