رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کا کہنا ہے کہ جب وزیر اعظم اور صدرمملکت کی تنخواہوں کا سب کو علم ہے تو کرکٹ بورڈ حکام کی کیوں چھپائی جاتی ہیں
پی سی بی کے اعلیٰ حکام کی تنخواہیں ’’قومی راز‘‘ بن گئیں ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے بار بار پوچھے جانے کے باوجود بھی آگاہ نہیں کیاگیا۔
ان کیمرہ بریفنگ پر اصرار کرتے ہوئے فہرست میڈیا میں آنے پر تنقید کا جواز دے جاتا رہا۔ رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کا کہنا ہے کہ جب وزیر اعظم اور صدرمملکت کی تنخواہوں کا سب کو علم ہے تو کرکٹ بورڈ حکام کی کیوں چھپائی جاتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سی ای او وسیم خان سمیت پی سی بی کے ٹاپ آفیشلز کی بھاری بھرکم تنخواہیں کئی برسوں سے موضوع بحث بنی رہی ہیں، آئی پی سی اسپورٹس کمیٹی سمیت بعض ارکان نے انفرادی حیثیت سے بھی کئی بار اس حوالے سے استفسار کیا مگر ہر بار انھیں ٹال دیا گیا، زیادہ اصرار پر ان کیمرہ بریفنگ پر آمادگی ظاہر کی گئی، اس کا جواز یہ دیا گیا کہ اگر فہرست میڈیا میں آ گئی تو تنقیدکا سامنا کرنا پڑے گا، رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی اس صورتحال سے سخت ناخوش ہیں،نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں آپ کو وزیر اعظم اور صدر مملکت کی تنخواہوں کا بھی علم ہے مگر کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام کتنی رقم لیتے ہیں آفیشل طور پر کچھ نہیں پتا، شاید وہ خود جانتے ہیں کہ اہلیت سے زیادہ رقم مل رہی ہے اسی لیے چھپایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار پی سی بی سے اس حوالے سے پوچھا مگر ہمیشہ ٹال دیا گیا، ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا، بس موجودہ دور میں ہی یہ دیکھنے کو مل رہا ہے، اقبال محمد علی نے کہا کہ صرف ’’اعزازی‘‘ چیئرمین احسان مانی کے ماہانہ لاکھوں روپے کے اخراجات کی تفصیلات ویب سائٹ پر دی جاتی ہیں یا گورننگ بورڈ کے بارے میں بتایا جاتا ہے،سی ای او، سی او او اور تمام ڈائریکٹرز کو بھی جو رقوم ملتی ہیں ان کی بھی مکمل تفصیل سامنے آنی چاہیے۔