پی سی بی میں احسان مانی کے اقتدارکی کرسی ہلنے لگی لہٰذا کل چیئرمین پی سی بی کی وزیر اعظم اور سرپرست عمران خان سے ملاقات ہو گی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے عہدے کی مدت 25اگست کو ختم ہورہی ہے،انتخاب کیلیے الیکشن کمشنر جسٹس(ر)عظمت سعید کا تقررکیا جا چکا، نئے سربراہ کیلیے ورلڈکپ 1992 میں عمران خان کی زیرقیادت ٹائٹل جیتنے والے اسکواڈ کے رکن رمیز راجہ کا نام زیرگردش ہے،اس حوالے سے مختلف ذرائع کی جانب سے اطلاعات مسلسل سامنے آ رہی ہیں۔
وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ امور کی جانب سے گورننگ بورڈ کیلیے نامزدگیوں کی سمری جولائی کے آخری ہفتے میں جمع کرائی گئی تھی،اس کا پیٹرن اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے احسان مانی کا مستقبل غیر یقینی ہونے کے احساس کو تقویت ملی،حالانکہ انھوں نے کئی بار بورڈ کیلیے کام جاری رکھنے کا عندیہ دیا مگر گذشتہ چند روز سے رمیز راجہ اور ڈاکٹر جواد ساجد کی صورت میں نئے نام گردش میں ہیں اور صورتحال مختلف نظر آنے لگی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی پیر کو احسان مانی سے ملاقات ہوگی، اس موقع پر چیئرمین پر مزید ضرورت نہ ہونے کا واضح کردیا جائے گا، پی ایس ایل کے 2 ایڈیشنز میں سامنے آنے والے مسائل، فرنچائزز کی جانب سے شدید تحفظات اور کشمیر لیگ میں پی سی بی کی عدم دلچسپی سمیت مختلف معاملات احسان مانی کے گلے پڑسکتے ہیں۔
دریں اثنا پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین کی تقرری کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا، وزیر اعظم جو بھی فیصلہ کریں ہمیں قبول ہوگا۔
نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے سوال پر وسیم خان نے مزید کہا کہ چیئرمین کا عہدہ ایک بڑی ذمہ داری ہے، احسان مانی نے اپنے دور میں کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا، ان کے دور میں کئی غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر آگے بڑھا، میں بھی کھیل کو فروغ دینے کیلیے اپنا کام احسن طریقے سے سر انجام دینے کی کوشش کررہا ہوں۔
دوسری جانب سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز کرکٹ بورڈ کی سربراہی کے ممکنہ نئے امیدوار رمیز راجہ کی مخالفت میں سامنے آگئے، انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کو خط کر رمیز راجہ کو ممکنہ چیئرمین بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔
سرفراز نواز نے کہا کہ ماضی میں بگ تھری پر رمیز راجہ کے متنازع بیان سامنے آئے تھے، ایسے شخص کو بڑا عہدہ نہیں دینا چاہیے،سرفراز نواز نے سابق کرکٹر ماجد خان اور ظہیر عباس کو چیئرمین بنانے کی بھی تجویز دی ہے۔