افغانستان میں موجودہ سیاسی اور معاشرتی حالات کی وجہ سے کرکٹ معاملات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے
پڑوسی ملک میں انتقال اقتدار کی وجہ سے آئندہ ماہ پاک افغان سیریز پر بھی خدشات کے بادل منڈلانے لگے۔
افغانستان میں موجودہ سیاسی اور معاشرتی حالات کی وجہ سے کرکٹ معاملات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،انتقال اقتدار کے بعد پاکستان اور افغانستان کے مابین سیریز پر بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے،فیوچر ٹور پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کو آئی سی سی ورلڈلیگ میں شامل 3 ون ڈے میچز کھیلنا ہیں۔
افغانستان نے ان مقابلوں کی میزبانی سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا،طالبان نے کرکٹ جاری اور موجودہ ٹیم کو برقرار رکھنے کا عندیہ دیا ہے، افغان کرکٹ بورڈ کے ترجمان قومی اسکواڈ کی سری لنکا روانگی کیلیے بھی پْرامید ہیں لیکن اندرونی اور کابل ایئرپورٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے لاجسٹک اور دیگر مسائل آڑے آسکتے ہیں۔
دوسری جانب افغان کرکٹرز کی آئی پی ایل میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے، راشد خان اور محمد نبی انگلینڈ میں دی ہنڈرڈ لیگ میں شریک اور افغانستان میں موجود اپنی فیملیز کے لیے پریشان ہیں، انگلینڈ میں جاری ایونٹ21اگست کوختم ہوگا، اس وقت انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شریک اسکواڈ میں شامل کرکٹرز کو یو اے ای لے جانے والے چارٹرڈ طیارے میں افغان کرکٹرزکو بھی سوار کرایا جا سکتا ہے۔
آئی پی ایل کے دوسرے مرحلے کا آغاز 19 ستمبر کو ہوگا، اس صورت میں یہ کرکٹرز پاکستان سے سیریز کیلیے دستیاب نہیں ہوں گے، بی سی سی آئی افغان کرکٹ بورڈ حکام سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب پی سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فی الحال پاکستان اور افغانستان کے مابین سیریز کی کوئی نئی معلومات موجود نہیں ہیں۔یاد رہے کہ گرین شرٹس کیخلاف سیریز کی تیاری کیلیے افغان اسکواڈ کے 2تربیتی کیمپس بھی ہوچکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان میں نئی حکومت میں فرحان یوسف زئی کی جگہ عزیزاللہ فضلی کو بورڈ کا چیئرمین بنائے جانے کا امکان ہے،وہ اس سے قبل ورلڈکپ 2019تک اے سی بی کے سربراہ رہ چکے ہیں،آئین کے مطابق ملک کا صدر بورڈ کا پیٹرن انچیف ہوتا ہے۔