سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ گرین شرٹس کو کم درجے کی ٹیموں کے ساتھ کھلانے کے بجائے ورلڈ کپ2019 پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
سرکاری خبر رساں ادارے سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ آئندہ برس انگلینڈ میں شیڈول ہے اور ہمیں ابھی سے اپنے کھلاڑیوں کو وہاں کی پچز اور کنڈیشنز کے مطابق تیار کرنا چاہیے، عبدالقادر کا کہنا تھا کہ زمبابوے میں جاری سہ ملکی سیریز کے دوران پاکستانی ٹیم کو زیادہ فائدہ اس لیے نہیں ہوگا کیونکہ زمبابوے عالمی رینکنگ میں بہت پیچھے ہے جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم بھی پاکستان کے مقابلے میں ناتجربہ کار ہے۔
1977 سے 1993 تک 67 ٹیسٹ اور 104 ون ڈے میچز میں ملک کی نمائندگی کرنے والے مایہ ناز لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں اور کھلاڑیوں کی تکنیکس میں بہتری لانے کیلیے گرین شرٹس کو دنیا کی بڑی اور مضبوط ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم جب کسی بھی ٹیم کیخلاف میچ جیتے تو پذیرائی ہوتی ہے تاہم مجموعی طور پر اس فتح کا گرین شرٹس کو خاص فائدہ نہیں ہوتا، ضرورت اس امر کی ہے کہ پی سی بی اے ٹیم تشکیل دے جس میں سے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو قومی اسکواڈ کا حصہ بنایا جاسکے، مثال کے طور پر انٹرنیشنل میچز کے دوران کوئی کھلاڑی زخمی ہو جاتا ہے تو کھلاڑی کی یہ کمی اے ٹیم سے پوری کی جاسکتی ہے۔
عبدالقادر کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا بھی آغاز کرے جس میں ملک بھر سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو تلاش کر کے ان کی ماہر کوچز کی نگرانی میں کوچنگ کی جائے۔