اجلاس میں مستقبل کے پلان، ٹیم کی فارمیشن اور کھلاڑیوں کے استعمال پر بھی بات ہوئی، فخر زمان اور شاداب خان کی کارکردگی خاص طور پر زیر بحث آئی۔
گڑے مردے اکھاڑ کر پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کر دیا گیا، ذکا اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں کپتان بابر اعظم سمیت کوچز اور کرکٹ کمیٹی ارکان نے شرکت کی۔ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر اور نائب کپتان شاداب خان ویڈیو کال پر موجود رہے، مصباح الحق اور محمد حفیظ نے ایشیا کپ میں سامنے آنے والی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مینجمنٹ سے کئی اہم سوال کیے، مستقبل کے پلان، ٹیم کی فارمیشن اور کھلاڑیوں کے استعمال پر بھی بات ہوئی، فخر زمان اور شاداب خان کی کارکردگی خاص طور پر زیر بحث آئی۔ تاہم آل راؤنڈر کو بطور نائب کپتان برقرار رکھنے کا امکان ہے، البتہ حتمی فیصلہ مزید مشاورت کے بعد ہوگا، کوچز کے بعض جوابات سے سابق اسٹارز مطمئن دکھائی نہ دیے، انھیں محسوس ہوا کہ غلطیوں کا اعتراف کرنے کے باوجود مستقبل میں ویسی ہی حکمت عملی اپنانے کا اشارہ بھی دیا گیا جو کہ عجیب بات ہے۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق کی عدم موجودگی پر بھی حیرانی کا اظہار کیا گیا کیونکہ انھوں نے ہی ایشیا کپ کے لیے اسکواڈ منتخب کیا تھا اور اب وہی ورلڈکپ کا دستہ چنیں گے، بابر اعظم جمعرات کےروز سوالات کے جواب جمع کرائیں گے جس کے بعد ورلڈکپ کی ٹیم کو حتمی شکل دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، بورڈ حکام کی ہرممکن کوشش ہے کہ ورلڈکپ سے قبل مسائل حل ہوجائیں تاکہ مثبت نتائج سامنے آ سکیں، کارکردگی کا جائزہ لینے کیلیے خصوصی اجلاس گذشتہ روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہوا جس کی صدارت چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے کی۔
ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر اور نائب کپتان شاداب خان ویڈیو کال پر شریک ہوئے، کپتان بابر اعظم، کوچ گرانٹ بریڈ برن و دیگر اس موقع پر موجود تھے، کرکٹ کمیٹی چیف مصباح الحق اور محمد حفیظ نے باریک بینی نے ٹیم کی حالیہ اور سابقہ کارکردگی کو جانچا۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں سابق اسٹارز نے مینجمنٹ سے کئی اہم سوالات کیے، مصباح الحق نے ماضی کی پرفارمنس کا پوچھا جبکہ ورلڈکپ کی حکمت عملی کا بھی دریافت کیا، ٹیم کی فارمیشن، پلیئرز کے استعمال وغیرہ پر سوال کیے گئے، فخر زمان کی کارکردگی بھی زیر بحث آئی۔ اوپنر گزشتہ 10میچز سے کوئی نصف سنچری نہیں بنا سکے، آؤٹ آف فارم نائب کپتان شاداب خان پر بھی بات ہوئی، بابر اعظم نے دونوں کو سپورٹ کیا اور ورلڈکپ میں بہتر کارکردگی کی توقع ظاہر کردی۔ ذرائع کے مطابق شاداب خان کو بطور نائب قائد برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، البتہ حتمی فیصلہ مزید مشاورت کے بعد ہی ہوگا۔
ذکا اشرف نے کپتان سے بھی اس حوالے سے رائے لی ہے، ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں کرکٹ کمیٹی نے کئی غلطیوں کی نشاندہی کی، کوچز نے تسلیم بھی کیا لیکن وہ انھیں سدھارنے کے موڈ میں نظر نہیں آئے بلکہ سابقہ حکمت عملی دہرانے کا بھی عندیہ دیا، ان سے پلان بی کا بھی پوچھا گیا کہ اگر کوئی کھلاڑی آؤٹ آف فارم ہو یا انجرڈ ہو جائے تو اس صورت میں کون متبادل ہوگا، منیجر ریحان الحق نجی وجوہات کی وجہ سے نہ آ سکے جبکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی شریک نہ ہوئے، اس پر بعض ارکان نے حیرت بھی ظاہر کی۔
ان کا خیال تھا کہ یہ ٹیم انضمام نے ہی منتخب کی تھی لہٰذا انھیں میٹنگ میں آ کر سوالات کے جواب دینے چاہیے تھے۔ وہ ورلڈکپ کا اسکواڈ بھی منتخب کریں گے، اگر آ جاتے تو اچھا رہتا۔
ٹیم مینجمنٹ نے بورڈ سے درخواست کی کہ انھیں ورلڈکپ میں بھی کام جاری رکھنے دیا جائے، بابر اعظم نے پی سی بی کی جانب سے ہرممکن سپورٹ پر ذکا اشرف کا شکریہ ادا کیا۔ کپتان جمعرات کو رپورٹ دیں گے جس کے بعد ورلڈکپ کا اسکواڈ منتخب ہوگا اور حکمت عملی تیار کی جائے گی، ٹیم کا اعلان جمعے یا ہفتے کو متوقع ہے۔