news
English

جیس جوناسن کاخواتین کی مزید ٹیسٹ کرکٹ کا مطالبہ

2023 میں ناٹنگھم میں ہونے والے پانچ روزہ ایشز ٹیسٹ میں اپنے تجربے کی عکاسی کرتے ہوئے، جوناسن نے مزید ٹیسٹ میچز کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

جیس جوناسن کاخواتین کی مزید ٹیسٹ کرکٹ کا مطالبہ

خواتین کی کرکٹ نے گزشتہ برسوں کے دوران نمایاں طور پر ترقی کی ہے، ویمن کرکٹرز کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ ٹورنامنٹس اور مواقع موجود ہیں۔ تاہم، خواتین کے کھیل میں ٹیسٹ کرکٹ کی شمولیت کا ایک شعبہ اب بھی کم ہے۔ اس تشویش کا اظہار آسٹریلوی آل راؤنڈر جیس جوناسن نے ویلش فائر ویمن اور ناردرن سپرچارجرز ویمن کے درمیان ویمنز ہنڈریڈ 2024 کے میچ میں بارش میں تاخیر کے دوران کیا۔ 
جوناسن نے ٹیسٹ کرکٹ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنا پسندیدہ فارمیٹ قرار دیا۔ انہوں نے روایتی کرکٹ کھیلنے اور سرخ گیند کا سامنا کرنے کے منفرد سنسنی خیز تجربے پر زور دیا، چاہے بیٹنگ ہو یا باؤلنگ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچ کرکٹ میرا پسندیدہ فارمیٹ ہے۔ میں اسے بہت زیادہ کھیلنا پسند کروں گی۔ کیونکہ سرخ گیند کا سامنا کرنے یا سرخ گیند سے باؤلنگ کرنے سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔،، 
2023 میں ناٹنگھم میں پانچ روزہ ایشز ٹیسٹ میں اپنے تجربے کی عکاسی کرتے ہوئے، جہاں آسٹریلیا کی خواتین نے 89 رنز سے فتح حاصل کی، جوناسن نے مزید ٹیسٹ میچ کھیلنے کی خواہش ظاہر کی۔ وہ یہ بھی امید کرتی ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں مزید ممالک کو شامل کرنے کے لیے وسیع کیا جائے گا، جس میں صرف موجودہ شرکاء یعنی بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ 
جوناسن نے کہا کہ"مجھے آخری ایشز میں پانچ روزہ ٹیسٹ کھیلنے کا موقع بہت اچھا لگا۔ میں اس میں سے زیادہ دیکھنا اور ٹیسٹ کرکٹ میں مزید ممالک کے خلاف کھیلنا پسند کروں گی۔" 
انہوں نے نیوزی لینڈ کی سوفی ڈیوائن اور سوزی بیٹس جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کے کھوئے ہوئے مواقع پر بھی روشنی ڈالی، جو شاید ریٹائر ہونے سے پہلے کبھی بھی ٹیسٹ کرکٹ کا تجربہ نہ کر سکیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو نیوزی لینڈ میں سوفی ڈیوائن اور سوزی بیٹس جیسی کھلاڑی ملی ہیں جو اپنے کیریئر کو ختم کر سکتے ہیں اور کبھی بھی ٹیسٹ میچ کرکٹ نہیں کھیل سکتیں۔" 
جوناسن نے بھارت کے کرکٹ ڈھانچے کو ایک مثال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے خواتین کے ریڈ بال میچوں کو متعارف کرانے پر بھی زور دیا۔ ان کا ماننا ہے کہ ڈومیسٹک ٹیسٹ کا تجربہ کھلاڑیوں کو کھیل کے دوران سیکھنے پر مجبور کرنے کے بجائے بین الاقوامی میچوں کے لیے بہتر طریقے سے تیار کرے گا۔