ارشد ندیم کی جیت نے پاکستان کو 32 سال بعد اولمپکس میں تمغہ دلایا ہے، گرین شرٹس نے آخری بار کانسی کا تمغہ 1992 میں جیتا تھا ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں ہالینڈ کو شکست دی تھی۔
پاکستانی کرکٹرز اس وقت خوشی سے نہال ہوگئے جب ملک کے اسٹار جیولن تھروور ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کی۔
اس اہم کامیابی نے نہ صرف پاکستان کے لیے پہلا انفرادی اولمپک گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ 92.97 میٹر کی غیر معمولی تھرو کے ساتھ ایک نیا اولمپک ریکارڈ بھی قائم کردیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کرکٹ کی اہم شخصیات کو ارشد ندیم کی ریکارڈ ساز کارکردگی کے بعد بھرپور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
کرکٹ برادری کے ردعمل نے پورے ملک میں محسوس ہونے والے فخر اور اتحاد کو اجاگر کیا، کیونکہ ارشد کی جیت پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
ارشد ندیم کے گولڈ میڈل حاصل کرنے کے باضابطہ اعلان کے بعد، پاکستانی کرکٹرز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی خوشی اور فخر کا اظہار کرنے کے لیے اس اہم کامیابی پر قوم کے لیے فخر کا اظہار کیا۔
بابراعظم نے پوسٹ کیا، "30 سال کے طویل عرصے کے بعد، پاکستان میں سونا واپس آیا ہے! ارشدندیم کو اس ناقابل یقین کامیابی کے لیے بہت بہت مبارکباد۔ آپ نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔"
حارث رؤف نے پوسٹ کیا "92.97!! آپ نے ایک قوم کو متاثر کیا ہے! آپ اس شان کے ہر لمحے کے مستحق ہیں۔"
سرفراز احمد نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر پوسٹ کیا کہ ارشد ندیم آپ نے نہ صرف گولڈ میڈل بلکہ 32 سالوں میں ہمارا پہلا اولمپکس تمغہ جیت کر ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے اور وہ بھی ریکارڈ توڑ تھرو کے ساتھ۔ آپ نے دنیا کو دکھادیا کہ ہم کس قابل ہیں۔"
نسیم شاہ نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ "ارشدندیم کو اولمپکس ریکارڈ کے ساتھ طلائی تمغہ جیتتا ہوا دیکھنے کے لیے دیر تک جاگنا مناسب تھا، 92.97!! آپ نے پاکستان کے پہلے انفرادی ایتھلیٹ کے طور پر طلائی تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی ہے۔
فخرزمان نے پوسٹ کیا کہ ہر پاکستانی کو آپ پر فخر ہے، جو اگلی نسل کو بھی متاثر کرے گا۔"
عمر گل نے پوسٹ کیا کہ "بہت بہت مبارک ہو ارشد ندیم۔ آپ نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا، ہمیں آپ پر فخر ہے۔"
شاداب خان نے پوسٹ کیا "92.97= گولڈ۔۔۔ یہ کسی پاکستانی ایتھلیٹ کی شاید سب سے بڑی انفرادی کامیابی ہے۔ پوری قوم کو ارشد ندیم پر فخر ہے۔ ہمارے ملک کی اس طرح سے نمائندگی کرنے کا آپ کا شکریہ، امید لانے کے لیے آپ کا شکریہ۔ چیمپئنز کا چیمپئن۔"
ارشد ندیم کی جیت نے پاکستان کے لیے 32 سالہ اولمپک تمغوں کی خشک سالی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ پاکستانی قوم کی نمائندگی کے لیے کھلاڑیوں کو آخری بار 1992 میں اولمپک پوڈیم پر کھڑا ہونا نصیب ہوا تھا جب قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو 4-3 سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔