قومی ٹیم کے آل رائونڈر نے مشکل وقت میں کھلاڑیوں کی ہمت افزائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کامیابی کے ساتھ تو سبھی کھڑے ہوتے ہیں ناکامی کے ساتھ کھڑا ہونا دشوار ہوتا ہے۔
قومی ٹیم کے آل راؤنڈر عامر جمال نے بابراعظم اور شان مسعود کی کپتانی کے درمیان فرق بتادیا۔ کہتے ہیں بوبی بھائی دفاعی انداز اپناتے ہیں مگر شان مسعود جارحانہ انداز کو ترجیح دیتے ہیں۔
مقامی اسپورٹس پلیٹ فارم کو انٹرویو دیتے ہوئے آل راؤنڈر عامر جمال نے کہا کہ دونوں کپتانوں کیساتھ اچھا تعلق ہے، فرسٹ کلاس کرکٹ کے دور سے ہی شان مسعود سے اچھے روابط رہے، قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں جب شامل ہوا تو انہوں نے بہت مدد کی۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ شان مسعود یا بابراعظم، کس کی کپتانی میں کھیل کر زیادہ لطف اندوز ہوئے؟ جس پر کرکٹر نے جواب دیا کہ دونوں کپتانوں کی سوچ میں فرق ہے، شان بھائی کا انداز الگ ہے اور بوبی بھائی مختلف مائنڈ سیٹ کے ساتھ حکمت عملی تشکیل دیتے ہیں۔
توقعات کے برعکس، مشکل ترین بلے باز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عامر جمال نے بڑے پیمانے پر مانے جانے والے ٹاپ بلے بازوں بابر اعظم اور محمد رضوان کا ذکر نہیں کیا۔ اس کے بجائے، انہوں نے اعظم خان کو سب سے مشکل حریف قرار دیا۔ انہوں نے اعظم خان کی زبردست ہٹ کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وکٹ کیپر بلے باز نے میچوں میں مسلسل ان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘‘پاکستان میں، میں اعظم خان کو بولنگ نہیں کرانا چاہتا۔ وہ بہت مشکل بیٹر ہے، اس کی وجہ یہ تھی کہ سفید گیند میں آپ کے پاس صرف دو یا تین آپشن ہوتے ہیں۔ اس میں بہت سے آپشنز نہیں ہیں۔ آپ یا تو یارکر، سلو، یا باؤنسر کروا سکتے ہیں، جب بھی میں نے اعظم کو گیند کرائی، اس نے مجھے بہت بری طرح مارا۔ اس نے مجھے زبردست شاٹ مارے۔ جب میں نے آخری میچ میں اس کے سامنے بولنگ کی تو میں نے اسے کہا کہ اسٹریٹ پر نہ مارو کیونکہ اس کی ہٹ اتنی تیزی سے بولر کی طرف آتی ہے کہ بولر کے پاس پلکیں جھپکنے کا بھی وقت نہیں ہوتا اور ڈر لگتا ہے کہ گیند سیدھی آکرلگے گی۔
آل رائونڈر نےان خدشات کو دور کرتے ہوئے کہ وکٹ کیپر بلے باز اپنی جدوجہد کی وجہ سے دباؤ میں ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ پاکستان کے اس زبردست بلے باز کو اعتماد اور حمایت کی ضرورت ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “انٹرنیشنل اور لیگ کرکٹ کے معیارات بہت مختلف ہیں۔ جب آپ انٹرنیشنل لیگ میں جاتے ہیں تو لیگ میں آپ کا اعتماد مختلف ہوتا ہے۔ اگرچہ آپ نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، جب اگلی ٹیم آپ کے خلاف آتی ہے، تو انہوں نے آپ پر کام کیا ہے اور آپ کو کہا ہے کہ آپ یہاں اور وہاں نہ کھیلیں اور یہ ان کا مضبوط زون ہے۔ اس کے لیے آپ کو جدوجہد کرنی ہوگی۔ جب آپ انٹرنیشنل لیگ میں جاتے ہیں تو آپ کو اپنے شاٹ سلیکشن کو مختلف بنانا ہوتا ہے۔ اعظم خان پر بھی تھوڑا کام کرکے اسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔"
یاد رہے کہ سال 2022 میں بابراعظم کی کپتانی میں انگلینڈ کے خلاف ہوم ٹی20 سیریز کے دوران عامر جمال نے ڈیبیو کیا تھا جبکہ 2023 میں آسٹریلیا کے دورے کے دوران شان مسعود کی کپتانی میں انہیں ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع ملا۔ عامر جمال نے 3 ٹیسٹ میچوں میں 143 رنز بنائے اور 18 وکٹیں حاصل کیں جن میں 2 بار مخالف ٹیم کی پانچ وکٹیں اڑانے کا اعزاز بھی شامل ہے۔