دوسرے میچ میں نسیم شاہ کی جگہ سہیل خان کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے
اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں پاکستانی بولرز سے ریورس سوئنگ کیوں نہیں ہوئی؟ عاقب جاوید نے وجہ بتا دی۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ جب کوئی حربہ کارگر ثابت نہ ہو تو ریورس سوئنگ کام آتی ہے،پاکستان اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ اس لیے ہارا کہ کسی نے گیندکو اس مخصوص ڈیلیوری کیلیے تیار کرنے کی ذمہ داری نہیں اٹھائی، شاہین شاہ آفریدی ابھی پختہ کار نہیں ہوئے، نسیم شاہ بھی نوجوان ہیں، دونوں نہیں جانتے کہ ریورس سوئنگ کے لیے گیند کیسے تیار کی جاتی ہے،محمد عباس اس حربے کا استعمال ہی نہیں کرتے، انگلینڈ کے لیے یہ کام جیمز اینڈرسن کرتے ہیں،اس ضمن میں سہیل خان کا تجربہ کام آسکتا تھا لیکن ان کو ٹیم میں شامل نہ کرکے مینجمنٹ نے بہت بڑی غلطی کی، سینئر پیسر کو دوسرے ٹیسٹ میں نسیم شاہ کی جگہ کھلانا چاہیے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ فہیم اشرف ٹیسٹ کرکٹ کے لیے تیار نہیں، آل راؤنڈر ٹاپ 7 بیٹسمینوں میں آتے ہیں، نہ ٹاپ 4 بولرز میں، اس لیے شاداب خان کو صلاحیتوں کے اظہار کا مزید موقع دینا چاہیے، لیگ اسپنر نے طویل فارمیٹ کی کرکٹ نہیں کھیلی، ان کی زیادہ توجہ بھی مرکوز نہیں رہی، بہرحال اب ایک ٹیسٹ میچ میں کھلایا ہے تو صلاحیتوں کے اظہار کا مزید موقع ملنا چاہیے۔
انگلش بولرز اظہر علی کی بیٹنگ میں کمزوری کو بھانپ چکے
عاقب جاوید نے کہا کہ انگلش بولرز اظہر علی کی کمزوری کو بھانپ چکے ہیں، دراصل کپتان خود اور مینجمنٹ بھی اس سے آگاہ ہیں،انگلینڈ ان کو فل لینتھ پرگیندیں کرکے وکٹوں کے سامنے پھانس رہا ہے، اظہر علی کی بیٹنگ میں موجود اس خامی کو دور کرنے کے لیے سیریز سے قبل نیٹ پریکٹس میں کام کیا جانا چاہیے تھا۔
رضوان میں اگر ٹیلنٹ ہوتا تو اب تک ضرور سامنے آ جاتا
عاقب جاوید نے کہا کہ محمد رضوان کی وکٹ کیپنگ اچھی لیکن میں ان کی بیٹنگ سے مطمئن نہیں، اگر کسی میں ٹیلنٹ ہو تو 2 سال میں سامنے آ جاتا ہے، اس کیلیے7 یا 8سال درکار نہیں ہوتے، پاکستان کو اب دیگر وکٹ کیپرز کی طرف دیکھنا چاہیے۔