عاقب جاوید نے قومی ٹیم کا مزاج بدلنے کے لیے شاہین شاہ آفریدی کو موزوں کپتان قرار دے دیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں عاقب جاوید نے کہا کہ کیسا کپتان چاہیے، یہ فیصلہ پی سی بی کے چیئرمین کو کرنا ہوتا ہے، شاہین شاہ آفریدی لاہور قلندرز کو مسلسل 2 بار پی ایس ایل کا ٹائٹل جتوا چکے ہیں، کوئی اور یہ نہیں کرپایا، میں نہیں سمجھتا کہ کوئی چیئرمین ایسا آیا یا آئے گا جو کہے کہ کپتان ہی سب فیصلے کرے، اگر کوئی ڈرا سہما رہے،غیر ملکی ٹیم آئے تو کہے گھاس اڑا کر سلو پچز بنا دو، کہیں ایسا نہ ہوجائے،تنقید نہ ہو، ہار گئے تو کیا ہوگا تو کیسے بہتری آئے گی، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہی 15سال سے ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی جیسا کپتان اس کلچر کو تبدیل کرسکتا ہے، اگر کوئی مختلف تجربہ کرنا چاہے تو ٹھیک ہے،اگر چاہتے ہیں کہ سوچ اور کلچر تبدیل ہو، مثبت رویہ اور جارحیت آئے تو شاہین شاہ آفریدی تیار ہیں۔
ایک سوال پر عاقب جاوید نے کہا کہ مینیجمنٹ ڈرافٹ میں اچھے کرکٹرز منتخب کرنے کی کوشش کرتی ہے، کوئی ایونٹ سے 1،2 روز قبل یکجا ہونے والے پلیئرز کا بیٹ سیدھا نہیں کرواسکتا، اہم بات ٹیم کا ماحول ہے، سکندررضا، راشد خان اور ہیری بروک سمیت ہمارے تمام کھلاڑی لاہور قلندرز فیملی کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں لیکن ایک بن کر دکھانا پڑتا ہے،باتوں سے نہیں عمل سے ماحول بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلیئرز سے کہتا ہوں کہ میں نے دسمبر 1998میں آخری میچ کھیلا تھا، آپ سب کو مجموعی طور پر سیکڑوں میچز کا تجربہ حاصل ہے، آپ سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا کہ پچ اور کنڈیشنز کیسی ہیں،میری یہ سوچ ہے کہ اگر شاہین شاہ آفریدی کو فیصلوں کی آزادی نہیں دینی تو کپتان بنانے کا کوئی مقصد نہیں، بچوں کو بڑے ہونے کا موقع دینا چاہیے، ان کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ یہ کرو، وہ نہ کرو، شاہین کپتان ہیں، ان کی مرضی ہے کہ چاہیں تو بطور اوپنر بیٹنگ کریں، پلیئرز کو عزت اور طاقت دینا چاہیے، پیسر ہر گیند پر وکٹ اڑانے کا عزم لے کر میدان میں جاتے ہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ فائنل میں 2اوورز اچھے نہیں گئے تو کم بیک کرتے ہوئے ایک ہی اوور میں 3وکٹیں اڑاکر میچ کا پانسہ پلٹ دیا،لیڈر کی یہی خوبی ہوتی ہے،یہی رویہ ان کی قوت ہے، ان کو ٹیلنٹ اور مہارت اپنی مرضی سے استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
جو صلاحیت زمان خان کے پاس ہے کسی اور کو حاصل نہیں
عاقب جاوید نے کہا کہ ہمیں نئے ٹیلنٹ کی تلاش کا جنون ہے،جب ٹیم کی کارکردگی پر سخت تنقید ہورہی تھی تو ہم اس وقت بھی اپنا کام کرتے ہوئے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام جاری رکھے ہوئے تھے، ہمارا خیال تھا کہ ابھی ناقدین کو مذاق اڑانے دو، جب ہمارے اپنے تیار کردہ کرکٹرز پرفارم کریں گے تو قلندرز کو ہرانا مشکل ہوجائے گا،زمان خان، مرزا طاہر بیگ اور احسن بھٹی چیلنج کیلیے تیار ہوئے، عبداللہ شفیق کے بارے میں کبھی کسی نے سوچا نہیں ہوگا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیل سکتے ہیں، صرف منتخب کرنا نہیں بلکہ صلاحیتوں پر یقین رکھنا اور دلانا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے زمان خان کو بتایا کہ جو صلاحیت آپ کے پاس ہے کسی کو حاصل نہیں، تم ایک تھرمو سٹیٹ ہو جس کا درجہ حرارت اپنی مرضی سے سیٹ کرسکتے ہیں، انھوں نے مشکل ترین وقت میں 12رنز کا دفاع کیا۔
جذباتی حارث رؤف اوور میں 22رنز دینے پر رو رہے تھے
فائنل میں حارث رؤف کے 22رنز دینے پر ڈریسنگ روم کے ماحول کا سوال کیے جانے پر عاقب جاوید نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی بیٹر کا دن ہو تو ہر ہٹ نشانے پر لگتی ہے،ورنہ بال مس ہوجائے گی،آپ 20یا 30بھی دے دیتے ہیں،حارث رؤف رو رہے تھے،میرا کہنا تھا کہ اگر فائنل ہار بھی جاتے تو کیا ہوجاتا،کھیل سے لطف اندوز ہوں مگر پیسر بہت جذباتی ہیں،وہ دل سے کھیلتے ہیں، اسی انداز کی وجہ سے شائقین ان کو پسند کرتے ہیں۔
ٹرافی راشد خان کا گفٹ ہے
عاقب جاوید نے کہا کہ میرے بھی جذبات ہوتے ہیں مگر جان بوجھ کر کھل کر اظہار نہیں کرتا،میری شخصیت ہی کچھ ایسی ہے،بہت زیادہ خوشی یا دبائو میں بھی خود پر قابو رکھتا ہوں،اس سال ٹرافی راشد خان کا گفٹ ہے،گذشتہ سال انھیں موقع نہیں ملا تھا۔
طاہرنے ابھی جھلکیاں دکھائیں اصل ٹیلنٹ تو سامنے آئے گا
عاقب جاوید نے کہا کہ طاہر بیگ نے ابھی جھلکیاں دکھائی ہیں،آئندہ سیزن میں اصل ٹیلنٹ سامنے آئے گا،لاہور قلندرز کے پلیئرز کی قومی ٹیم میں جگہ بنانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کوئی بھی کام دل سے کریں تو نتیجہ حاصل ہوتا ہے،نئے ٹیلنٹ کی تلاش میرا جنون ہے،اپنے بچوں کو تو سب پیار کرتے ہیں، دوسروں کے بچوں کو بھی گلے لگائیں، ان کے ٹیلنٹ کی قدر کریں، دیر لگ سکتی ہے مگر نتائج حاصل ہوں گی،احسن بھٹی کو بھی آپ کو 12ماہ بعد دیکھیں تو کسی اور بلند معیار پر ہو گا۔
کرکٹرز کروڑوں کما رہے ہیں، آئی فون کوئی بڑی چیز نہیں
عاقب جاوید نے کہا کہ کرکٹرز کروڑوں کما رہے ہیں،ان کیلیے آئی فون کوئی بڑی چیز نہیں مگر ٹیم میں ایک خوشگوار سرگرمی اور تفریح کا ماحول دینے کے لیے ثمین رانا نے ’’نیلام گھر‘‘ کی طرح انعامات کا سلسلہ جاری رکھا،آپ کسی بھی انسان کو دل سے چاہیں تو جواب میں پیار ضرور ملے گا، کھلاڑی کے ٹیلنٹ اور کھیل کی عزت کریں، اپنی مرضی کا کھیل جاری رکھنے کی آزادی دیں۔
کوئی پابندیاں نہ لگائیں تو نتائج بھی آئیں گے، ہمارے پاس بھی اینالسٹ ہیں،ہم ڈیٹا پر کام کرتے ہیں،ٹم ڈیوڈ کو سنگا پور سے ڈھونڈا،کھلاڑیوں کو ضرورت ہوتو خامیاں اور خوبیاں بتاتے ہیں،پھر کوئی مدد چاہے تو ہم تیار ہوتے ہیں، ہر پلیئر کے ساتھ الگ سیشن بھی ہوتے ہیں، ان کو بتادیا جاتا ہے کہ بے فکر ہوکر پرفارم کریں، کھلاڑی ایک دوسرے کو بھی سمجھاتے اور سکھاتے ہیں،آپ نے دیکھا کہ فائنل میں کیرن پولارڈ آئے تو ساری فیلڈ تبدیل ہوگئی۔
رمیز کو چیئرمین سے ایک نجی ٹی وی تک پہنچتے دیکھ کردکھ ہوتا ہے
سابق چیئرمین پی سی بی رمیزراجہ کی طرف سے شکایتیں لگانے کے سوال پر عاقب جاوید نے کہا کہ نہیں معلوم انھوں نے ایسا کیوں کیا، مجھے دکھ ہوتا ہے کہ وہ چیئرمین سے ایک نجی ٹی وی تک پہنچ گئے،اللہ سے ڈرنا اور عاجزی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، قدم زمین پر ہی رکھنے چاہیئں۔
انھوں نے کہا کہ لاہورقلندرز کا کھیلوں سے جذباتی لگائو ہے،ہم ہاکی کو بھی ٹھیک کرکے دکھائیں گے،پاکستانی خواتین کرکٹرز کا ٹیلنٹ بھی دنیا کے سامنے لاناہے۔