پی سی بی میں ہرآنے والا سمجھتا ہے کہ اس سے پہلے آنے والے نے غلط کام کیے، سابق کپتان
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی گرین شرٹس کے نئے کپتان کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے پھٹ پڑے۔ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں شیڈٖول ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 تک اپنے داماد شاہین شاہ آفریدی کو کپتان برقرار رکھنے کی حمایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سابق کپتان شاہد آفریدی نے کراچی میں رمضان المبارک فٹبال ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلیکشن کمیٹی کو خود مختار بنانا درست ہے لیکن اس کا سربراہ بھی ہونا چاہیے، کسی غیرملکی کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں تاہم کوچنگ اسٹاف مقامی افراد پر مشتمل ہونا چاہیے۔ محمد عامر اور عماد وسیم کا ریٹائرمنٹ واپس لینے کا فیصلہ درست ہے، میرا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لینے کا وقت گزر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہین کو کپتانی کی ذمہ داری دی گئی تو اُسے وقت بھی دینا چاہیے، پی سی بی میں ہرآنے والا سمجھتا ہے کہ اس سے پہلے آنے والے نے غلط کام کیے۔ تبدیلی کی باتیں سامنے آنے سے لگتا ہے کہ کپتان بنانے کا جوفیصلہ پہلے کیا گیا تھا یا تو وہ غلط تھا یا اب جو ہوگا وہ غلط ہوگا۔
سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ فاسٹ بولر محمد عامر اور آل راؤنڈر عماد وسیم کا ریٹائرمنٹ واپس لینے کا فیصلہ درست ہے، اگر کوئی کھلاڑی سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے خدمات سر انجام دے سکتا ہے تو اسے کرکٹ کھیلنی چاہیے، تاہم دونوں مزکورہ کھلاڑیوں کواپنی فٹنس دیکھانی پڑے گی اور ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ بننا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عماد وسیم اور محمد عامر سینئراورتجربہ کار کھلاڑی ہیں،ان کی موجودگی پاکستان کرکٹ ٹیم کو تقویت دے گی جبکہ نوجوان کرکٹرز کو ان سے سیکھنے کو ملے گا اور اس کا فائدہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو پہنچے گا۔
آنے والے مقابلوں کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں کے لیے لگائے جانے والے فٹنس کیمپ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاکول میں میرا اچھا تجربہ رہا ہے، وہاں پر تربیت کے مواقع ملنے پر کھلاڑیوں کی فٹنس پر کافی فرق پڑتا ہے اور کھلاڑی کی جسمانی صحت اور تربیت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دورہ نیوزی لینڈ کے لیے قومی ٹیم میں منتخب نہ ہونے والے کھلاڑیوں کو کاکول میں مزید وقت گزارنا چاہیے تاکہ ان کی فٹنس میں مزید بہتری آئے اور ان کی کارکردگی زیادہ اچھی ہوجائے، کھلاڑیوں کو اگر کاکول میں ایک مہینے تک کیمپ میں تربیت حاصل ہوجائے تو وہ سپرمین بن کر نکلیں گے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دینے والے کھلاڑیوں کی جانب سے فیصلے واپس لینے پر ازراہ مزاح پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ اب میرے لیے ریٹائرمنٹ کا اعلان واپس لینا مشکل ہے، ریٹائرمنٹ واپس لینے کا وقت گزر گیا۔
سابق کپتان نے کہا کہ جب چہرے تبدیل ہوتے ہیں تو نظام بھی تبدیل ہوجاتا ہے، بندہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کرے گا سب سے الگ ہوگا، پی سی بی میں ہر نیا آنے والا سمجھتا ہے کہ پہلے والے نے غلط کام کیا۔
قومی سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کا سلیکشن کمیٹی کوبا اختیار بنانا خوش آئند اور مسرت کن ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ سلیکشن کمیٹی کا سربراہ ضرور ہونا چاہیے تھا،سربراہ نہ ہونے سے قومی ٹیم کے انتخاب سے متعلق فیصلہ کرنے میں مشکل ہوگی،میری رائے ہے کہ پہلے بھی یہ ذمہ داری ادا کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹروہاب ریاض اس ذمہ داری کے لیے زیادہ مناسب ہیں اور ان کو ہی سلیکشن کمیٹی کا سربراہ ہونا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر خود پر کی جانے والی تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خان آفریدی نے کہا کہ مجھے اس ملک نے بہت محبت دی ہے جس کا جواب بھی میں محبت سے دینا چاہتا ہوں، آپس میں نفرت پھیلانا کوئی اچھی بات نہیں۔،،