news
English

محمدعامر اور کامران اکمل کا آسٹریلین کرکٹ لیگ کے اسپانسر کے خلاف مقدمہ

کیس کی پہلی سماعت آج سے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت میں ہونے والی ہے۔

محمدعامر اور کامران اکمل کا آسٹریلین کرکٹ لیگ کے اسپانسر کے خلاف مقدمہ

سابق ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل اور محمد عامر کو گزشتہ دسمبر میں میلبورن میں ہونے والی کمیونٹی ٹی 20 کرکٹ لیگ آسٹریلیا کرکٹ لیگ میں کھیلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ آسٹریلیا کرکٹ لیگ جس میں مختلف مقامی تارکین وطن کمیونٹیز کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں شامل ہیں، اس میں سابق بین الاقوامی اسٹارز بشمول کامران، عامر اور سری لنکا کے نامور فاسٹ باؤلر لاستھ ملنگا نے کھیلا تھا۔ تاہم اب ان دونوں کرکٹرز نے لیگ کے اسپانسرز میں سے ایک، تزوین اسپورٹس کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے، جو میلبورن کے مغربی مضافات میں واقع کرکٹ گیئر بنانے والی کمپنی ہے۔ قانونی تنازع کی جڑ تزوین اسپورٹس میں مبینہ طور پر کامران اور عامر کی اپنی ویب سائٹ پر تشہیری مواد میں غیرمجاز تصاویر کا استعمال کرنا ہے۔ ان تصاویر میں ترمیم کی گئی تاکہ تصاویر میں نظر آنے والے کرکٹرز تزوین اسپورٹس کے بلے پکڑے ہوئے دکھائیں دیں جبکہ کمپنی نے انہیں پرائوڈ تز ونرز کا نام دیا۔

اس عمل میں، تزوین اسپورٹس نے مبینہ طور پر ایک اور اے سی ایل اسپانسر، ایکسلوزوو مائیگریشن کا نام پاکستانی کھلاڑیوں کی شرٹس سے ہٹا دیا۔ جس کے باعث تنازع اس وقت بڑھ گیا جب کامران اور عامر نے تزوین اسپورٹس سے ذاتی طور پر اور اپنے وکلاء کے ذریعے تصاویر کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا، لیکن تصاویر آن لائن رہیں۔ تزوین اسپورٹس نے دلیل دی کہ اے سی ایل کی ان کی اسپانسرشپ نے انہیں تصاویر استعمال کرنے کا حق دیا اور دعویٰ کیا کہ اس طرح کے استعمال کے لیے ٹورنامنٹ کے منتظمین کے ساتھ زبانی معاہدہ ہے۔ تاہم، کامران اور عامر کا دعویٰ ہے کہ اسپانسر شپ کے معاہدے کے لیے صرف تزوین اسپورٹس کو تین ہزار ڈالرز ادا کرنے اور تین بلے فراہم کرنے کی ضرورت تھی، جو انہوں نے پوری نہیں کی۔ کرکٹرز کا خیال ہے کہ تزوین اسپورٹس کی جانب سے تصاویر کے استعمال کا مطلب برانڈ کے ساتھ غلط تعلق ہے، جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچنے اور اسپانسر شپ کے مواقع ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
کامران اکمل کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کرکٹر کو 28 ہزار ڈالر کی سالانہ ڈیل سے محروم کر دیا ہے جس میں ایک اور آسٹریلوی برانڈ کے لیے خصوصی برانڈ ایمبیسیڈر اور  7000 ڈالر کا کھیلوں کا سامان بھی شامل ہے۔ 
دوسری جانب محمد عامر کا کہنا ہے کہ وہ ایک اور کمپنی کی طرف سے تین سال کی منافع بخش پیشکش کھو بیٹھے، جس میں 30,000 ڈالر کی رقم اور 5000 ڈالر مالیت کے سامان کی سالانہ ادائیگی شامل تھی۔ ان مسائل کے نتیجے میں، کامران اور عامر نے تزوین اسپورٹس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں کمپنی پر آسٹریلیا کے صارفین کے حقوق کے قانون کے تحت گمراہ کن یا فریب کارانہ طرز عمل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہ کرکٹ گیئر بنانے والے ادارے سے ہرجانے اور تصاویر کے مزید استعمال کو روکنے کے لیے حکم امتناعی مانگتے ہیں۔ اس کیس کی پہلی سماعت آج سے وفاقی عدالت میں ہونے والی ہے۔