news
English

نئے ٹیلنٹ کی راہ میں کانٹے بچھائے جانے لگے

انڈر 19 ٹرائلز کے لیے مخصوص پول سے 291کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا

نئے ٹیلنٹ کی راہ میں کانٹے بچھائے جانے لگے فوٹو: اے ایف پی

نئے ٹیلنٹ کی راہ میں کانٹے بچھائے جانے لگے جب کہ پی سی بی نے نوجوان کرکٹرز تلاش کرنے کی ذمہ داری پی ایس ایل فرنچائزز پر چھوڑ کر انڈر 19 ٹرائلز کے لیے مخصوص پول سے 291کھلاڑیوں کا اعلان کردیا۔

پی سی بی نے 6 ایسوسی ایشنزکی انڈر 19 ٹیمیں بنانے کے لیے 291 کرکٹرز  کو ٹرائلز میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے، 4 رکنی جونیئر سلیکشن میں سلیم جعفر، ثناء  اللہ بلوچ، وجاہت اللہ واسطی اور توفیق عمر شامل ہیں،  تمام ٹیموں کے کوچز اور اسسٹنٹ کوچز بھی معاونت کریں گے۔

سدرن پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ٹرائلز 11 اور 12 ستمبرکو  بالترتیب ملتان اور ایبٹ آباد میں ہوں گے، سینٹرل پنجاب اور ناردرن کے کھلاڑیوں کی جانچ بالترتیب ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور اور پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی میں 14 اور 15 ستمبر کو ہوگی،  سندھ کے ٹرائلز 17 اور 18 ستمبر کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں لیے جائیں گے،بلوچستان میں ٹرائلز کے لیے بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ میں 18 اور 19 ستمبر کو رونق لگے گی۔

پی سی بی کے مطابق کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کرتے ہوئے پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی، ڈومیسٹک سیزن 20-2019 کے انڈر 19ٹورنامنٹ، سیزنز 19-2018 اور 18-2017 کے انڈر 16 ٹورنامنٹس میں شرکت کو معیار بنایا گیا ہے، انٹر ڈسٹرکٹ ٹورنامنٹ 19-2018 میں اچھی  کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کرکٹرز کوبھی مدعو کرلیا گیا،یوں پہلے سے پی سی بی کے پول میں شامل کھلاڑیوں میں سے ہی  ٹیموں کا انتخاب ہوگا، اوپن ٹرائلز کے ذریعے سلیکٹرز کی نظروں میں آنے کے منتظر دیگر کرکٹرز منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔

اوپن ٹرائلز کے ذریعے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کی ذمہ داری پی ایس ایل کی فرنچائزز نے اٹھا رکھی ہے،حارث رؤف لاہور قلندرز کی دریافت ہیں، اسی طرح دیگر فرنچائز نے بھی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کر رکھے ہیں، دوسری طرف نیا سسٹم متعارف کرائے جانے کے بعد کلب کرکٹ کے قواعد و ضوابط بہت سخت کر دیے گئے، گراس روٹ لیول پر ٹورنامنٹ کرانا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر عاقب جاوید نے کہا کہ 2 سال کے قریب عرصے سے گراس روٹ لیول پر کرکٹ کی سرگرمیاں نہیں ہو رہیں، پرانی فہرستوں سے ہی کھلاڑی شامل کیے جانے کے بعد دیگر باصلاحیت کرکٹرز کیلیے کون سا راستہ باقی رہ گیا؟ اگر کسی میں  بے پناہ ٹیلنٹ ہے اور اسے جونیئر سلیکٹرز نے ٹرائلز کا موقع نہیں دیا تو وہ کدھر جائے گا؟ اگر کوئی کسی ناگزیر وجہ سے ٹرائل نہیں دے پایا تو کیا اس کی کرکٹ ختم ہو جانا چاہیے؟

انہوں نے کہا کہ بات تو ہم آسٹریلوی سسٹم کی کرتے ہیں، دوسری جانب ہمارے ہاں گراس روٹ سطح  پر کرکٹ ہی نہیں، کسی بچے کوانڈر 19 کھیلنا ہے تو کیا حالیہ سیزن کے لیے 2 ماہ کالج، یونیورسٹی جانا چھوڑ دے، اسی لیے تو پڑھے لکھے کرکٹرز کم سامنے آتے ہیں، آسٹریلیا کی طرح بننا ہے تو کھلاڑی کو کلب، اسکول اور کالج جو بھی اس کے لیے موزوں ہو وہاں کرکٹ کھیلنے کا موقع ملنا چاہیے۔

عاقب جاوید نے کہا کہ ستمبر سے اپریل تک ہفتے اور اتوار کو باقاعدگی سے کرکٹ کرائیں، ٹیلنٹ کو نظر میں بھی رکھیں تو ایک سسٹم بنے گا فی الحال کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی، موجودہ ٹرائلز میں مدعو کیے جانے والوں کے سواکیا ملک بھر کوئی باصلاحیت کھلاڑی موجود نہیں، نئے ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے لاہور قلندرز جیسی سرگرمیاں کسی اور فرنچائز میں نظر نہیں آتیں۔ یاد رہے کہ قومی انڈر 19 ایک روزہ  اور تین روزہ کرکٹ ٹورنامنٹس 13 اکتوبر سے 29 نومبر تک لاہور، مریدکے اور شیخوپورہ میں کھیلے جائیں گے۔