لاہور: ایشیا کپ کی پاکستان میں میزبانی کے معاملے پر پی سی بی اور بی سی سی آئی آئندہ ماہ آمنے سامنے ہوں گے،4فروری کو بحرین میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں کوئی نتیجہ سامنے آنے کا امکان ہے۔
ایشیاکپ کی پاکستان میں میزبانی کے حوالے سے متنازع صورتحال کے سوال پر پی سی بی مینیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا کہ ابھی تک کئی فیصلے سامنے آئے ہیں مگر ایشین کرکٹ کونسل کی بورڈ میٹنگ نہیں ہورہی تھی جس کے لیے حکام کو قائل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب 4 فروری کو بحرین میں اجلاس ہوگا، یہ بہت اہم پیشرفت ہے، جن مسائل پر بھی باتیں کی جارہی ہیں ہم ان سوالات کو وہاں اٹھائیں گے، میڈیا میں اس سے زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا، میں فی الحال کسی موقف کو دل میں ہی محفوظ رکھوں گا، بحرین میں جو صورتحال سامنے آئے گی اسی کے مطابق اپنا ردعمل اور پالیسی تشکیل دیں گے۔
پاک بھارت کرکٹ بحالی پر انھوں نے کہا کہ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ وہ یہاں نہ آئیں لیکن ہم وہاں جائیں، یہ ایک پرانا مسئلہ ہے، اس لیے پاکستان کی میزبانی میں ایشیا کپ اور بھارت میں ہونے والے ایونٹس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
2014/15میں بھارتی ٹیم کی دورہ پاکستان کے حوالے سے وعدہ خلافی پر پی سی بی کی جانب سے کیس دائر کیے جانے اور فیصلہ اپنے خلاف ہونے کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا گیا کہ کیا اس بار بھی کوئی ایسا جارحانہ قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔
جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم اپنے ممکنہ اقدام کے بارے میں سوچیں گے مگر ایک اور عدالتی جنگ نہیں چھیڑ سکتے، ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کرنا چاہوں گا کہ بی سی سی آئی کے خلاف کیس مناسب انداز میں نہیں لڑا گیا، جج نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر خوردبین سے دیکھیں تو مقدمہ پاکستان اور دوربین سے بھارت کے حق میں نظر آتا ہے، بات وہیں پر ختم ہوئی کہ بھارتی حکومت نے ٹور کی اجازت نہیں دی تھی۔