آئی سی سی ورلڈکپ میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں آج بنگلور کے چناسوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں مدمقابل آئیں گی۔
دنیائے کرکٹ کی دونوں بڑی ٹیمیں میگا ایونٹس میں 10 بار ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں، تاہم پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میگا ایونٹس میں 1975 سے 2019 کے درمیان 10 مقابلے کھیلے گئے ہیں جس میں کینگروز کا پلڑا بھاری ہے، انہوں نے 6 فتوحات اپنے نام درج کررکھی ہیں۔
آئی سی سی ورلڈکپ 2023 میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں آج بنگلور کے چناسوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں مدمقابل آئیں گی۔
گرین شرٹس کی ٹیم اس سے قبل محض 4 مرتبہ آسٹریلیا کو شکست میں کامیاب رہی ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے اہم مقابلوں کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مارچ 1979 میں:
پاکستان کے فاسٹ باؤلر سرفراز نواز نے اکیلے ہی آسٹریلیا کی بیٹنگ کو 9-86 کے میچ جیتنے والے اعداد و شمار کے ساتھ تباہ کردیا تھا- ایک وکٹ ایک رن آؤٹ تھا- میلبورن میں ہونے والے میچ میں کامیابی کا سہرا سرفراز نواز کے سر رہا۔
آسٹریلیا میچ جیتنے کے لیے 382 رنز کے تعاقب میں آگے بڑھ رہا تھا جب سرفرازنواز، جنہوں نے عمران خان کے ساتھ نئی گیند پر شاندار شراکت قائم کی اور ریورس سوئنگ کا فن متعارف کرانے والے ابتدائی کھلاڑیوں میں سے ایک تھے، آسٹریلوی بیٹنگ لائن کی تباہی کا باعث بنے۔ میزبان ٹیم 310 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی اور پاکستان 71 رنز سے جیت گیا۔
نومبر 1981 میں:
آسٹریلیا کے اسپیڈاسٹار ڈینس للی اور پاکستان کے عظیم بلے باز جاوید میانداد کے درمیان پرتھ میں کھیلے گئے میچ کے دوران کرکٹ کے میدان میں ہونے والے بد ترین واقعات میں سے ایک میں تقریباً جھگڑا ہوا تھا۔
پاکستان فتح کے لیے 543 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے 27-2 پر ابتدا میں ہی مشکل میں تھا جب اس وقت کے کپتان جاوید میانداد بیٹنگ کے لیے آئے اور رن لیتے ہوئے ڈینس للی سے ٹکرا گئے۔
ڈینس للی کی جانب سے میانداد کو پیڈ پر لات مارنے سے پہلے تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا جس پر کپتان نے اپنا بیٹ اس طرح اٹھایا جیسے درمیان میں کھڑے امپائر ٹونی کرافٹر کے ساتھ بولر کو مارنے کا ارادہ ہو تاہم ڈینس للی پر جرمانہ عائد کیا گیا اور دو ون ڈے میچوں کے لیے معطل کیا گیا لیکن آسٹریلوی انتظامیہ اس موقف پر قائم رہی کہ بولر کو مشتعل کیا گیا تھا۔
دسمبر 1992میں:
ہوبارٹ میں سہ فریقی سیریز کے اہم میچ میں فتح کے لیے 229 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، پاکستانی ٹیم 197-7 پر ڈھیر ہوگئی جب راشد لطیف بھی آئوٹ ہو کر میدان سے باہرچلے گئے لیکن بائیں ہاتھ کے بلے باز آصف مجتبیٰ نے اپنی ہمت سے جنگ کو برقرار رکھا۔
میچ کے آخری اوور میں پاکستان کو 17 رنز کی ضرورت تھی، مجتبیٰ نے اسٹیو وا کی گیندوں پر گراؤنڈ کے تمام حصوں میں شاٹ کھیلے اور آخری گیند پر جب جیت کے لیے سات کے درکار تھے تو بلے باز نے چھکا لگا کر میچ ٹائی کردیا۔
جون 1999 میں:
آنجہانی شین وارن کے پاس اس موقع پر اٹھنے کی مہارت تھی اور لارڈز میں 1999 کا ورلڈ کپ فائنل ایسا ہی ایک میچ تھا جب چیمپئن لیگ اسپنر نے 4-33 کے اعداد و شمار کے ساتھ بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی لیکن آسٹریلوی فاسٹ باؤلرز نے جلد ہی مخالف ٹیم کو ابتدائی اسٹرائیک کے ذریعے بیک فٹ پر پہنچا دیا رہی سہی کسر شین وارن نے اپنا جادوئی گیند بازی سے پوری کردی اور یون پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
مارچ 2015 میں:
آسٹریلیا نے ایڈیلیڈ میں 2015 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس میچ کو پاکستان کے تیز گیند باز وہاب ریاض کی بولنگ کے جاندار اسپیل کے لیے یاد کیا جاتا ہے جس نے شین واٹسن کو اپنی تیز رفتار اور بائونسرز کے ساتھ پریشانی میں ڈالے رکھا۔
بائیں ہاتھ کے تیز رفتار بولر وہاب ریاض نے 214 رنز کے معمولی تعاقب میں واٹسن اور گلین میکسویل کے آنے سے پہلے آسٹریلیا کو دو اہم اسٹرائیکس کے ساتھ ہلا کر رکھ دیا تھا لیکن واٹسن کو وہاب کی طرف سے سنگین تیز رفتار چیلنج سے دستبردار ہونا پڑا جس نے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے باؤنسر کے بعد باؤنسر پھینکا اور آسٹریلوی بلے باز کو رتگنی کا ناچ نچایا۔
یہ مقابلہ بہت سے شائقین کے ذہنوں میں نقش ہے۔
دوسری جانب قومی ٹیم نے شاہد آفریدی کی کپتانی میں 12 سال قبل سن 2011 کے ورلڈکپ مقابلے میں آخری بار کینگروز کو شکست سے دوچار کیا تھا، اس کے بعد 2015 اور 2019 کے عالمی مقابلوں میں گرین شرٹس کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔