اظہر علی نے بابراعظم کی بیٹنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ بطور کپتان ان کی کارکردگی مسلسل مضبوط رہی ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے کہا ہے کہ بابر اعظم کی کپتانی میں کوئی مسائل نہیں، ان کو قیادت سے ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ بھی آئیڈیل نہیں قرار دیا جاسکتا۔ تاہم وہ بابراعظم کو گرن شرٹس کا کپتان بنائے جانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق کپتان اظہرعلی نے کہا کہ بابراعظم کی بطور بیٹر کارکردگی اچھی رہی،قیادت کے دوران بھی ان کی بیٹنگ میں تسلسل نظر آرہاہے، اگر وہ ورلڈکپ میں اچھا پرفارم نہیں کر سکے تو کوئی مسئلہ نہیں، دیگر کئی کپتانوں کی بھی میگا ایونٹ میں پرفارمنس اچھی نہیں رہی۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم کی کپتانی میں کوئی مسائل نہیں، تاہم اس سے پہلے قیادت کے معاملے میں جو کچھ بھی ہوا اچھا نہیں تھا،ان کو ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ آئیڈیل نہیں قرار دیا جاسکتا،امید ہے کہ اب انھیں ٹیم سپورٹ کرے گی اور ٹیم میں ایک دوسرے کے لیے تلخیاں نہیں ہوں گی۔
اظہر علی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں سلیکشن کا معیار پی ایس ایل ہرگز نہیں ہونا چاہیے، ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو آگے آنے کا زیادہ موقع ملنا چاہیے، پی ایس ایل سے صرف ایک فارمیٹ کے لیے وقتی طور پر تو ٹیلنٹ مل سکتا ہے لیکن ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کے لیے کوالٹی پلیئرز نہیں مل پائیں گے، عثمان خان کو پی ایس ایل کی پرفارمنس پر نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کی ٹیم میں جگہ مل گئی لیکن اگر وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوتے تو ان کا مستقبل کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ 97 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے سابق کپتان نے ٹیسٹ میچز کی سنچری مکمل نہ ہونے پر کہا کہ اس بات کا افسوس رہے گا کہ مجھے اس سنگ میل سے محروم کیا گیا، مزید 3 ٹیسٹ کھیلنے کا موقع دیا جاسکتا تھا، مجھے کپتانی سے ہٹانے کا وقت بھی درست نہیں تھا۔،،
یاد رہے کہ شاہین آفریدی کی قیادت پر اس وقت سوال اٹھائے گئے جب پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف شاہین کی قیادت میں اپنی پہلی سیریز کے دوران پانچ میں سے صرف ایک میچ جیتنے میں کامیاب رہا۔ بالآخر، بابراعظم کو وائٹ بال کے کپتان کے طور پر بحال کردیا گیا۔