news

سری لنکا کے خلاف تاریخی فتح کے باوجود پاکستان کا خراب ریکارڈ

سری لنکا کے خلاف شاندار فتح حاصل کرنے کے باوجود پوائنٹس ٹیبل پر گرین شرٹس کے رن ریٹ میں نمایاں کمی ہوگئی۔

سری لنکا کے خلاف تاریخی فتح کے باوجود پاکستان کا خراب ریکارڈ

ورلڈ کپ کے اہم میچ میں سری لنکا کیخلاف تاریخی فتح حاصل کرنے کے باوجود پاکستانی ٹیم کا ریکارڈ خراب ہوگیا۔ 
ورلڈ کپ کی تاریخ میں اتنے بڑے ہدف کو کامیابی حاصل کرنے کے باوجود پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان کے رن ریٹ میں نمایاں کمی ہوگئی۔ ورلڈکپ پوائنٹس ٹیبل پر مسلسل 2 فتوحات کے بعد پاکستان دوسری پوزیشن پر براجمان ہو گیا ہے، جبکہ نیوزی لینڈ نے پہلی پوزیشن سنبھال رکھی ہے، تاہم پاکستان کے رن ریٹ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ نیدر لینڈ کے خلاف کامیابی کے بعد پاکستان کا نیٹ رن ریٹ 1 اعشاریہ 6 سے زائد تھا، جو اب کم ہو کر صفر اعشاریہ 9 ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ورلڈکپ کی 48 سالہ تاریخ کا سب سے شاندار ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ سری لنکا کو شکست دے کر پاکستان نے اپنی ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف حاصل کیا، جبکہ پاکستانی ٹیم کے بلے بازوں نے سری لنکا کیخلاف ٹاکرے کے دوران ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کر دیا۔ 1975 سے شروع ہونے والے ایک روزہ کرکٹ ورلڈکپ کے آغاز کے بعد سے آج سے قبل کبھی کوئی ٹیم 330 یا اس سے زائد رنز کا ہدف کبھی حاصل نہ کر سکی تھی۔ ورلڈکپ کی تاریخ میں سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا ریکارڈ آئرلینڈ کے پاس تھا جس نے 2011 کے ورلڈکپ میں انگلینڈ کے خلاف 328 رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا تھا۔ تاہم اب پاکستان نے سری لنکا کو شکست دے کر یہ ریکارڈ بھی توڑ دیاہے۔
پاکستان دنیا کی واحد کرکٹ ٹیم ہے جس نے کرکٹ ورلڈکپ کی تاریخ میں 330 سے زائد رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا ہے۔ واضح رہے کہ حیدرآباد کے راجیو گاندھی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کے اوپنرز ایک بار پھر ٹیم کو اچھا آغاز دینے میں ناکام رہے، کوشل پریرا صفر پر پویلین لوٹے، دوسری وکٹ کی شراکت میں پاتھم نسانکا اور کوشل پریرا نے 102 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تاہم نسانکا 51 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ جارحانہ انداز میں کھیلنے والے کوشال مینڈس کو حسن علی نے 122 رنز پر کیچ آؤٹ کرایا۔ حسن علی نے اپنے اگلے ہی اوور کی پہلی گیند پر پاکستان کے لیے چوتھی وکٹ بھی حاصل کی۔ انہوں نے اسالنکا کو ایک رن پر کیچ آؤٹ کرایا۔ دھننجایا ڈی سلوا 25، کپتان داسن شناکا 12 اور دینتھ ولالگے 10 رنز کے سوا کوئی اور کھلاڑی دہرا ہندسہ عبور نہ کرسکا۔ کوشال مینڈس 122 اور سمارا وکرما 108 رنز بناکر نمایاں رہے۔ 
سری لنکا نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے، ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان کے خلاف یہ کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا سکور ہے، اس سے قبل پاکستان کے خلاف ورلڈکپ میں سب سے بڑا اسکور 336 رنز تھا جو بھارت نے 2019ء کے ورلڈ کپ میں بنایا تھا۔ گرین شرٹس کے پیسر حسن علی نے 4، حارث روف نے 2 جبکہ شاہین آفریدی، شاداب اور محمد نواز نے 1، 1 وکٹ حاصل کی۔ 
سری لنکا کے خلاف پاکستان کی اننگز کا آغاز انتہائی مایوس کُن رہا۔ پاکستان کی پہلی وکٹ 16 اور دوسری 37 رنز پر گر گئی۔ اوپنر امام الحق 12 اور کپتان بابراعظم 10 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ دو وکٹیں جلدی گرنے کے بعد عبداللہ شفیق اور محمد رضوان نے ٹیم کو سہارا دیا۔ دونوں کے مابین تیسری وکٹ پر 178 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ بعد ازاں عبداللہ شفیق 115 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ یہ ان کی ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی سنچری تھی۔ پاکستان نے سری لنکا کا 345 رنز کا ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پر 49 ویں اوور میں پورا کیا، عبداللہ شفیق 112 اورمحمدرضوان 131 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ رہے۔ 345 رنز کا ہدف ورلڈکپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کامیابی سے حاصل کیا ہوا سب سے بڑا تعاقب ہے۔ اس سے قبل ورلڈ کپ 2011ء میں آئرلینڈ نے انگلینڈ کیخلاف 329 رنز کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور سری لنکا ورلڈکپ کے عالمی مقابلوں میں 7 بار آمنے سامنے آئے جہاں پاکستان پلڑا بھاری رہا، گرین شرٹس نے 0-7 سے آئی لینڈرز پر برتری قائم کر رکھی تھی جو کہ اب 0-8 ہوگئی ہے۔